قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2450.02. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَاطِمَةُ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ أَيْضًا، فَقُلْتُ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ: أَخَصَّكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا، ثُمَّ تَبْكِينَ؟ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ حَدَّثَنِي " أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ، وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ، فَبَكَيْتُ لِذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي، فَقَالَ: «أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ» فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ

مترجم:

2450.02.

زکریا نے فراس سے، انھوں نے عامر سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: نبی ﷺ کی تمام ازواج جمع تھیں اور ان میں سے کوئی بھی غیر حاضر نہ تھی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا چلتی ہوئی آئیں، ان کی چال ایسی تھی جیسی رسول اللہ ﷺ کی چال تھی، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میری بیٹی خوش آمدید!‘‘ پھر ان کو اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا، پھر آپ نے ان کے ساتھ راز داری سے کوئی بات کی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا رونے لگیں۔ ان پر اللہ کی رضوان ہو! پھر (دوبارہ) راز داری سے کچھ کہا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا ہنسنے لگیں۔ میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا: آپ روئیں کیوں؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: میں ایسی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا راز افشا کروں۔ میں نے کہا: آج کی طرح میں کبھی خوشی کو غم سے اتنا قریب نہیں دیکھا، میں نے کہا: رسول اللہﷺ نے ہمیں چھوڑ کر خاص طور پر آپ کے ساتھ کوئی بات کی، پھر بھی آپ روئیں؟ اور میں نے ان سے کہا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا: میں ایسی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا راز افشا کردوں، یہاں تک کہ جب رسول اللہ ﷺ وفات ہوئی تو میں نے (پھر) پوچھا تو تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ نے مجھے یہ بتایا تھا، ’’کہ جبرئیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن کا دور کرتے تھے۔ اور اس سال انہوں نے مجھ سے دوبار اس کا دور کیا ہے اور مجھے اس کے سوا اور کوئی بات نظر نہیں آتی کہ میرا (جانے کا) وقت آ گیا ہے اور میرے گھر والوں میں سے مجھے آ ملنے والی آپ سب سے پہلی ہوں گی اور آپ کا بہترین پیش رو میں ہوں گا۔‘‘ تو میں اس پر رو پڑی، پھر آپ نے (دوبارہ) مجھ سے سرگوشی کی تو فرمایا: ’’کیا آپ اس پر راضی