قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ جُلَيْبِيبٍ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2472. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ فِي مَغْزًى لَهُ، فَأَفَاءَ اللهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: «هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟» قَالُوا: نَعَمْ، فُلَانًا، وَفُلَانًا، وَفُلَانًا، ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟» قَالُوا: نَعَمْ، فُلَانًا، وَفُلَانًا، وَفُلَانًا، ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا، فَاطْلُبُوهُ» فَطُلِبَ فِي الْقَتْلَى، فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: «قَتَلَ سَبْعَةً، ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ» قَالَ: فَوَضَعَهُ عَلَى سَاعِدَيْهِ لَيْسَ لَهُ إِلَّا سَاعِدَا النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحُفِرَ لَهُ وَوُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ غَسْلًا

مترجم:

2472.

حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالی عنہ کے روایت ہے کہ نبی ﷺاپنی ایک جنگ میں تھے، اللہ تعالی نے آپﷺ کو بہت مالِ فے عطا کیا، آپ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ’’تم اپنے لوگوں میں سے کسی کو گم پاتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ فلاں، فلاں اور فلاںموجود نہیں، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’تم کسی کو گم پاتے ہو؟ ‘‘ صحابہ نے کہا: فلاں، فلاں اور فلاں گم ہیں۔ آپ نے پھر فرمایا: ’’تم کسی کو گم پاتے ہو؟‘‘  صحابہ نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’لیکن میں جلیبیب کو گم پا رہا ہوں۔ اس کوتلاش کرو۔‘‘ انھوں نے ان کو مقتولین میں تلاش کیا تو دیکھا کہ ان نعش سات آدمیوں کے پہلو میں پڑی تھی جن کو انہوں نے قتل کیا تھا، پھر بعد میں دشمنوں نے انہیں شہید کر دیا تھا، نبی ﷺ ان (ان نعش) کے پاس آ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ’’اس نے سات کو قتل کیا، پھر انہوں نے اس کو قتل کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں،‘‘ پھر آپﷺ نے ان کی نعش کو اپنی کلائیوں پر اٹھایا، ان (کو اٹھانے) کے لیے صرف نبی ﷺ کا کلائیاں تھیں (اور کوئی شریک نہ تھا) کہا: پھر ان کی قبر کھودی گئی اور ان کو قبر میں رکھ دیا گیا،انہوں نے ان کو غسل دینے کا ذکر نہیں کیا۔