قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ أَبِي ذَرٍّ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2473.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا ابْنَ أَخِي صَلَّيْتُ سَنَتَيْنِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: فَأَيْنَ كُنْتَ تَوَجَّهُ؟ قَالَ: حَيْثُ وَجَّهَنِيَ اللهُ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَتَنَافَرَا إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْكُهَّانِ، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ أَخِي، أُنَيْسٌ يَمْدَحُهُ حَتَّى غَلَبَهُ، قَالَ: فَأَخَذْنَا صِرْمَتَهُ فَضَمَمْنَاهَا إِلَى صِرْمَتِنَا، وَقَالَ أَيْضًا فِي حَدِيثِهِ: قَالَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ، قَالَ فَأَتَيْتُهُ، فَإِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ، قَالَ قُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ «وَعَلَيْكَ السَّلَامُ. مَنْ أَنْتَ» وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا: فَقَالَ: «مُنْذُ كَمْ أَنْتَ هَاهُنَا؟» قَالَ قُلْتُ: مُنْذُ خَمْسَ عَشْرَةَ، وَفِيهِ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَتْحِفْنِي بِضِيَافَتِهِ اللَّيْلَةَ

مترجم:

2473.02.

ابن عون نے حمید بن ہلال سے، انھوں نے عبداللہ بن صامت سے روایت کی، کہا: حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: بھتیجے! میں نے نبی کریم ﷺ کی بعثت سے دو سال پہلے نماز پڑھی ہے، کہا: میں نے پوچھا: آپ کس طرف رخ کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: جس طرح اللہ تعالیٰ میرا رخ کردیتا تھا؟ پھر (ابن عون نے) سلیمان بن مغیرہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث میں یہ کہا: ’’ان دونوں کا آپس میں مقابلہ کاہنوں میں سے ایک آدمی کے سامنے ہوا اور میرا بھائی انیس (اشعار میں مسلسل) اس (کاہن) کی مدح کرتا رہا یہاں تک کہ اس شخص پر غالب آ گیا تو ہم نے اس کا گلہ بھی لے لیا اور اسے اپنے گلے میں شامل کرلیا۔ انھوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا: (ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تو رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے، بیت اللہ کاطواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں۔ کہا: تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں پہلا شخص ہوں جس نے آپ کو اسلامی طریقے سے سلام کیا۔ تو کہا: میں نے کہا:اللہ کے رسول ﷺ! آپ پر سلامتی ہو! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اورتم پر بھی سلامتی ہو! تم کون ہو؟‘‘ اور ان کی حدیث میں یہ بھی ہے: آپ نے پوچھا: ’’تم کتنے دنوں سے یہاں ہو؟‘‘ کہا: میں نے عرض کی: پندرہ دن سے، اور اس میں یہ (بھی) ہے کہ کہا: ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس کی آج رات کی میزبانی بطور تحفہ مجھے عطا کر دیجئے۔