قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2476.01. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَرِيرُ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ» بَيْتٍ لِخَثْعَمَ كَانَ يُدْعَى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ، قَالَ: فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ، وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي فَقَالَ: «اللهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا» قَالَ: فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا يُبَشِّرُهُ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا، فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْنَاهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَرَّكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ، وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ.

مترجم:

2476.01.

جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے قیس بن ابی حازم سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’جریر! کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے راحت نہیں دلا ؤ گے؟‘‘ یہ خثعم کا بت خانہ تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جا تا تھا۔ حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پھر میں ڈیڑھ سو گھڑسوار لے کر اس کی طرف روانہ ہوا اور میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تھا، میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات عرض کی تو آپﷺ نے میرے سینے پر اپنا مبارک ہاتھ مارا اور دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اس کو (گھوڑے پر) جما دے اور اسے ہدایت پہنچانے والا ہدایت پانے والا بنا دے۔‘‘ (قیس بن ابی حازم نے) کہا: پھر وہ روانہ ہوئے اور اس بت خانے کو آگ لگا کر جلا دیا، پھر حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو رسول اللہ ﷺ کے پاس خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا۔ اس کی کنیت ابو ارطاۃ تھی وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے عرض کی، میں آپ کے پاس اسی وقت حاضر ہوا ہوں جب ہم نے اس (بت خانے) کو خارش زدہ اونٹ کی طرح (دیکھنے میں مکروہ ٹوٹا پھوٹا) کر چھوڑا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیادوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔