قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَتَصَبُّرِ مَنْ قَوِيَ إِيمَانُهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2491 .   حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا فِي الْقِسْمَةِ فَأَعْطَى الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ وَأَعْطَى أُنَاسًا مِنْ أَشْرَافِ الْعَرَبِ وَآثَرَهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْقِسْمَةِ فَقَالَ رَجُلٌ وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا عُدِلَ فِيهَا وَمَا أُرِيدَ فِيهَا وَجْهُ اللَّهِ قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ قَالَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ حَتَّى كَانَ كَالصِّرْفِ ثُمَّ قَالَ فَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ يَعْدِلْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ قَالَ قُلْتُ لَا جَرَمَ لَا أَرْفَعُ إِلَيْهِ بَعْدَهَا حَدِيثًا

صحیح مسلم:

کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: انھیں دینا جن کی اسلام پر تالیف قلب مقصود ہو اور اس شخص کا صبر سے کام لینا جس کا ایمان مضبوط ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2491.   منصور نے ابو وائل (شقیق) سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: جب حنین کی جنگ ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو (مال غنیمت کی) تقسیم میں ترجیح دی۔ آپﷺ نے اقرع بن حابس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سو اونٹ دیے، عینیہ کو بھی اتنے ہی (اونٹ) دیے اور عرب کے دوسرے اشراف کو بھی عطا کیا اور اس دن (مال غنیمت کی) تقسیم میں نہ عدل کیا گیا اور نہ اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کہا: میں نے (دل میں) کہا: اللہ کی قسم! میں (اس بات سے) رسول اللہ ﷺ کو ضرور آگاہ کروں گا، میں آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس بات کی اطلاع دی جو اس نے کہی تھی۔ (غصے سے) آپﷺ کا چہرہ مبارک متغیر ہوا یہاں تک کہ وہ سرخ رنگ کی طرح ہو گیا، پھر آپ ﷺ نےفرمایا: ’’اگر اللہ اور اس کا رسول عدل نہیں کریں گے تو پھر کون عدل کرے گا!‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی تو انھوں نے صبر کیا۔‘‘ (ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: میں نےدل میں سوچا آئندہ کبھی (اس قسم کی) کوئی بات آپﷺ کے سامنے پیش نہیں کروں گا۔