قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ نَصْرِ الْأَخِ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2584.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَقَالَ قَدْ فَعَلُوهَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ قَالَ عُمَرُ دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ

مترجم:

2584.01.

سفیان بن عیینہ نے کہا: عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر بن عبداللہ  رضی اللہ تعالی عنہما سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم ایک غزوے (غزوہ مریسیع) میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر ضرب لگائی، انصاری نے کہا: اے انصار! (آؤ، مدد کرو) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرو! (آؤ، مدد کرو۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ کیا زمانہ جاہلیت کی طرح کی چیخ و پکار ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’(جب یہ اتنا چھوٹا سا معاملہ ہے تو جاہلی دور کی سی) اس (چیخ و پکار) کو چھوڑو۔ یہ ایک کریہہ اور بدبودار بات ہے۔‘‘ عبداللہ بن اُبی نے یہ بات سنی تو کہنے لگا: (اچھا!) انہوں نے (ایسا) کیا ہے، اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ پہنچیں گے تو ہم میں سے عزت والا اسے، جو ذلت والا ہے، وہاں سے نکال باہر کرے گا۔ حضرت عمر  رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: مجھے چھوڑئیے، میں اس منافق کی گردن اڑاتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے رہنے دو، کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد (ﷺ) اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں۔‘‘