تشریح:
فائدہ:
اہل ایمان کے بچے جب شرعی طور پر مکلف ہونے سے پہلے مر گئے توان کے بارے میں فیصلہ ان کے اپنے نیک و بد اعمال کی بنا پر نہیں ہو سکتا- کیونکہ وہ ابھی اعمال کی عمر تک ہی نہیں پہنچے۔ اگلی حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے تبصرے کے جواب میں فرمایا: ’’اوغير ذالك‘‘ یعنی ایسا بھی ہو سکتا ہے جیسے آپ کہہ رہی ہیں اور اس سے مختلف بھی، پھر آپﷺ نے تقدیر کے حوالے سے اس بنیادی حقیقت کی طرف بھی توجہ دلائی کہ پیدائش کے وقت جو کچھ کسی نے آئندہ زندگی میں کرنا ہے وہ اللہ کے علم کے مطابق لکھ لیا جاتا ہے۔ لکھنے والوں کو پتہ چل جاتاہے کہ فلاں جنت کا مستحق بنے گا اور فلاں دوزخ کا، وہ اسی طرح ہو کر رہتا ہے۔ اگر اللہ کی طرف سے اس کے اصل فیصلے کے مطابق زمین پر یہ فیصلہ ارسال کر کے اسے نافذ کر دیا جائےکہ فلاں بچہ کم سنی میں فوت ہو جائے گا تو اب اس کے مقام کے بارے میں اللہ ہی جانتا ہے، مخلوق کو حتی کہ فرشتوں کو بھی ابھی اس کا علم نہیں۔ کسی انسان کا کہنا کہ اس بچے کا مقام فلاں ہو گا درست نہیں، کیونکہ اسے اس بات کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں-آپﷺ کا یہ ارشاد کہ اللہ نے کچھ لوگوں کو جنت کے لیے بنایا اور کچھ لوگوں کو جہنم کے لیے بنایا اور اسی طرح آپﷺ کا یہ ارشاد کہ اللہ کو معلوم ہے کہ وہ آئندہ کیا کرنے والے تھے، ایک ہی بات کی مختلف انداز سے تعبیر ہے، اس کا یہی مطلب ہے کہ ہر پیدا ہونے والے کے تمام فیصلوں اور تمام عملوں کا اللہ ہی کو پہلے سے حتمی طور پر پتہ ہے جس میں غلطی کا کوئی امکان نہیں۔ اس کے مطابق فرشتوں اور دوسری مخلوق میں اس طرح بات کی اور سمجھائی جاتی ہے کہ فلاں جنت کے لیے پیدا ہوا ، یعنی اللہ کو پتہ ہے کہ اس نے اہل جنت کے سے اعمال کرنے ہیں اس لیے جنت میں اس کا ٹھکانہ موجود ہےتا ہے اور فلاں کو جہنم کے لیے پیدا کیا گیا ہے یعنی اللہ کو یقینی طور پر پتہ ہے کہ وہ اپنے فیصلوں اور اپنے اعمال کی وجہ سے جہنم میں جائے گا، اس لیے جہنم میں اس کا ٹھکانہ موجود ہوتا ہے۔ جنت میں ہر ایک کا مقام کہ فلاں پرندوں کی طرح جنت کے تمام اطراف و جوانب میں چہچہاتا پھرے گایا ا س سے کم ہوگا اور وہ ایک درخت تک محدود ہو گا یا اس سے بھی کم ہو گا کہ وہ جنت کے ایک کیڑے کی طرح ہوگا۔ جن امور پر منحصر ہے اس کا علم صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے۔ اہل ایمان کے کم سنی میں فوت ہونے کےلے بچے مختلف درجات میں ہونے کے باوجود اعلیٰ مقام کے حامل ہوں گے، وہ اپنے مومن والدین کے لیے جہنم کے آگے بند بن جائیں گے۔ اور ان کے درجات کی بلندی کا باعث بھی بنیں گے۔