قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْعِلْمِ (بَابُ رَفْعِ الْعِلْمِ وَقَبْضِهِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ وَالْفِتَنِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2673.03. حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي بَلَغَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَارٌّ بِنَا إِلَى الْحَجِّ فَالْقَهُ فَسَائِلْهُ فَإِنَّهُ قَدْ حَمَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِلْمًا كَثِيرًا قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَاءَلْتُهُ عَنْ أَشْيَاءَ يَذْكُرُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرْوَةُ فَكَانَ فِيمَا ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْتَزِعُ الْعِلْمَ مِنْ النَّاسِ انْتِزَاعًا وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعُلَمَاءَ فَيَرْفَعُ الْعِلْمَ مَعَهُمْ وَيُبْقِي فِي النَّاسِ رُءُوسًا جُهَّالًا يُفْتُونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا حَدَّثْتُ عَائِشَةَ بِذَلِكَ أَعْظَمَتْ ذَلِكَ وَأَنْكَرَتْهُ قَالَتْ أَحَدَّثَكَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا قَالَ عُرْوَةُ حَتَّى إِذَا كَانَ قَابِلٌ قَالَتْ لَهُ إِنَّ ابْنَ عَمْرٍو قَدْ قَدِمَ فَالْقَهُ ثُمَّ فَاتِحْهُ حَتَّى تَسْأَلَهُ عَنْ الْحَدِيثِ الَّذِي ذَكَرَهُ لَكَ فِي الْعِلْمِ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَاءَلْتُهُ فَذَكَرَهُ لِي نَحْوَ مَا حَدَّثَنِي بِهِ فِي مَرَّتِهِ الْأُولَى قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا أَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ قَالَتْ مَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ أَرَاهُ لَمْ يَزِدْ فِيهِ شَيْئًا وَلَمْ يَنْقُصْ

مترجم:

2673.03.

عبداللہ بن وہب نے کہا: مجھے ابوشُریح نے حدیث بیان کی کہ انہیں ابواسود نے عروہ بن زبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے مجھ سے فرمایا: بھانجے! مجھے خبر ملی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہا ہمارے ہاں (مدینہ) سے گزر کر حج پر جانے والے ہیں۔ تم ان سے ملو اور ان سے سوال کرو۔ انہوں نے نبی ﷺ سے بڑا علم حاصل کر کے محفوظ کر رکھا ہے۔ (عروہ نے) کہا: میں ان سے ملا اور بہت سی چیزوں کے بارے میں، جو وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے تھے، ان سے پوچھا۔ عروہ نے کہا: انہوں نے جو کچھ بیان کیا اس میں یہ بھی تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں سے یک لخت چھین نہیں لے گا بلکہ وہ علماء کو اٹھا لے گا اور ان کے ساتھ علم کو بھی اٹھا لے گا۔ اور لوگوں میں جاہل سربراہوں کو باقی چھوڑ دے گا جو علم کے بغیر لوگوں کو فتوے دیں گے، اس طرح خود بھی گمراہ ہوں گے اور (لوگوں کو بھی) گمراہ کریں گے۔‘‘ عروہ نے کہا: جب میں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و یہ حدیث سنائی تو انہوں نے اسے ایک بہت بڑی بات سمجھا اور اس کو غیر معروف (ناقابل قبول) قرار دیا۔ اور فرمایا: کیا انہوں نے تمہیں بتایا تھا کہ انہوں نے (خود) رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا، آپ نے یہ بات کہی تھی؟ عروہ نے کہا: یہاں تک کہ جب اگلا سال ہوا تو انہوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا) نے ان سے کہا: (عبداللہ) بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ آ گئے ہیں، ان سے ملو، ان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرو، یہاں تک کہ ان سے اسی حدیث کے بارے میں پوچھو جو انہوں نے علم کے حوالے سے تمہیں بیان کی تھی۔ (عروہ نے) کہا: میں ان سے ملا اور ان سے سوال کیا تو انہوں نے وہ حدیث میرے سامنے (بالکل) اسی طرح بیان کر دی جس طرح پہلی بار بیان کی تھی۔ عروہ نے کہا: جب میں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و یہ بات بتائی تو انہوں نے فرمایا: میں سمجھتی ہوں کہ انہوں نے سچ کہا، میں دیکھ رہی ہوں کہ انہوں نے اس میں نہ کوئی چیز بڑھائی ہے نہ کم کی ہے۔