قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

27.01. حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ - شَكَّ الْأَعْمَشُ - قَالَ: لَمَّا كَانَ غَزْوَةُ تَبُوكَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا، فَأَكَلْنَا وَادَّهَنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْعَلُوا»، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ، وَلَكِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، ثُمَّ ادْعُ اللهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَكَةِ، لَعَلَّ اللهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ»، قَالَ: فَدَعَا بِنِطَعٍ، فَبَسَطَهُ، ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ ذُرَةٍ، قَالَ: وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكَفِّ تَمْرٍ، قَالَ: وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكَسْرَةٍ حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَى النِّطَعِ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ يَسِيرٌ، قَالَ: فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: «خُذُوا فِي أَوْعِيَتِكُمْ»، قَالَ: فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ، حَتَّى مَا تَرَكُوا فِي الْعَسْكَرِ وِعَاءً إِلَّا مَلَئُوهُ، قَالَ: فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ، فَيُحْجَبَ عَنِ الْجَنَّةِ».

مترجم:

27.01.

اعمشؒ نےابو صالحؒ سے، انہوں نے (اعمشؒ کو شک ہے) حضرت ابوہریرہؓ یا حضرت ابو سعید ؓسے روایت کی کہ غزوہ تبوک کے دن (سفرمیں) لوگ کو (زاد راہ ختم ہو جانے کی بنا پر) فاقے لاحق ہو گئے۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم پانی ڈھونے والے اونٹ ذبح کر لیں، (ان کا گوشت) کھائیں اور (ان کی چربی کا) تیل بنائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایسا کر لو۔‘‘ ( کہا:) اتنےمیں عمر ؓ آ گئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ نے ایسا کیا تو سواریاں کم ہو جائیں گی، اس کے بجائے آپ سب لوگوں کو ان کے بچے ہوئے زادِ راہ سمیت بلوا لیجیے، پھر اس پر ان کے لیے اللہ سے برکت کی دعا کیجیے، امید ہے ا للہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے۔‘‘ (حضرت ابو ہریرہؓ یا ابو سعیدؓ نے کہا:) آپ نے چمڑے کا ایک دسترخوان منگوا کر بچھا دیا، پھر لوگوں کا بچا ہوا زادِ راہ منگوایا (حضرت ابو ہریرہؓ یا ابو سعید ؓنے کہا:) کوئی مٹھی بھر مکئی، کوئی مٹھی بھر کھجور اور کوئی روٹی کا ٹکڑا لانے لگا یہاں تک کہ ان چیزوں سے دستر خواں پر تھوڑی سی مقدار جمع ہو گئی (حضرت ابو ہریرہ ؓ یا ابو سعیدؓ نے کہا:) رسول اللہ ﷺ نے اس پر برکت کی دعا فرمائی، پھر لوگوں سے فرمایا : ’’اپنے اپنے برتنوں میں (ڈال کر) لے جاؤ۔‘‘ سب نے اپنے  اپنے برتن بھر لیے یہاں تک کہ انہوں نے لشکر کے برتنوں میں کوئی برتن بھرے بغیر نہ چھوڑا (حضرت ابو ہریرہؓ اور ابو سعید ؓ نے کہا:) اس کے بعد سب نےمل کر (اس دسترخوان سے) سیر ہو کر کھایا لیکن کھانا پھر بھی بچا رہا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے (لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا: ’’میں گواہی دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، جو بندہ ان دونوں میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا اسے جنت (میں داخل ہونے) سے نہیں روکا جائے گا۔‘‘