قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ۔۔۔۔)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2704.05. و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ وَالَّذِي تَدْعُونَهُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَةِ أَحَدِكُمْ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

مترجم:

2704.05.

خالد حذاء نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک غزوے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، پھر اس حدیث کو بیان کیا اور اس میں کہا: (آپ ﷺ نے فرمایا:) ’’تم جس کو پکار رہے ہو وہ تم میں سے کسی کی اونٹنی کی گردن کی نسبت بھی اس کے زیادہ قریب ہے۔‘‘ اور ان (خالد حذاء) کی حدیث میں ’’لا حول ولا قوة الا بالله‘‘ کا ذکر نہیں ہے۔