تشریح:
فائدہ:
انسان مستقبل اور اپنے حقیقی فائدے سے بے خبر اور جلد باز ہے وہ جو دعا مانگتا ہے اللہ اسے مانگی ہوئی چیز ایسے وقت میں دینا چاہتا ہے جو مناسب ترین اور محفوظ ہو، لیکن وہ بے خبر اللہ کی رحمت سے مایوس ہوکر اللہ سے مانگنے والا تعلق ہی توڑ لیتا ہے یا اللہ اس کو مانگی ہوئی چیز سے بدرجہا عنایت کرنا چاہتا ہے ۔ وہ صرف یہ دیکھ کر کہ جوکچھ اس نے مانگا بعینہ وہی ملنے کے آثار نظر نہیں آ رہے یا وہ چیز کسی اور کو مل گئی ہے، اللہ کی بے پایاں رحمت سے مایوس ہو جاتا ہے اور اللہ کے ساتھ مانگنے والا تعلق توڑ بیٹھتا ہے اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب مانگو تو اس یقین کے ساتھ مانگو کہ ملے گا اور ضرور ملے گا۔ (جامع الترمذي:4479)
اللہ کا بندہ اپنے اللہ سے جوامید وابستہ کرتا ہے اللہ تعالی خود اسے کبھی نہیں توڑتا، بندہ خود ہی مایوسی کا شکار ہو کر ، جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، اس وابستگی کو توڑ لیتا ہے۔