قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْمَسْحِ عَلَى النَّاصِيَةِ وَالْعِمَامَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

274.07. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ قَالَ: «أَمَعَكَ مَاءٌ؟» فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ، «فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْتُ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاةِ، يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سَبَقَتْنَا».

مترجم:

274.07.

حمید الطویل نے کہا: ہمیں بکر بن عبد اللہ مزنی  نے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سے، انہوں نے اپنے والدؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ’’ کہ رسول اللہ ﷺ (قافلے سے) پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے رہ گیا، جب آپ نے قضائے حاجت کر لی تو فرمایا: ’’کیاتمہارے ساتھ پانی ہے؟‘‘ میں آپ کے پاس وضو کرنے کا برتن لایا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور چہرہ دھویا، پھر دونوں بازو کھولنے لگے، تو جبے کی آستین تنگ پڑ گئی، آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکالا اور جبہ کندھوں پر ڈال لیا، اپنے دونوں بازودھوئے اور اپنے سر  کے اگلے حصے، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا، پھر آپ سوار ہوئے اور میں (بھی)سوار ہوا، ہم لوگوں کے پاس پہنچے، تو وہ نماز کے لیے کھڑے تھے، عبد الرحمن بن عوفؓ ان کو نماز پڑھا رہے تھے اور ایک رکعت پڑھا چکے تھے۔ جب انہیں نبی اکرم ﷺ (کی تشریف آوری) کا احساس ہوا، تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ ﷺ نے انہیں اشارہ کیا (کہ نماز پوری کرو)تو  انہوں نے نماز پڑھا دی، جب انہوں نے سلام پھیرا، تو نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو گئے، میں بھی کھڑا ہو گیا اور ہم نے وہ رکعت پڑھی جوہم سے پہلے ہو چکی تھی۔‘‘