قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2779.02. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ

مترجم:

2779.02.

ولید بن جمیع نے کہا: ہمیں ابوطفیل رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عقبہ والوں میں سے ایک شخص اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان (اس طرح کا) جھگڑا ہو گیا جس طرح لوگوں کے درمیان ہو جاتا ہے۔ (گفتگو کے دوران میں) انہوں نے (اس شخص سے) کہا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ عقبہ والوں کی تعداد کتنی تھی؟ (حضرت ابوطفیل رضی اللہ تعالی عنہ نے) کہا: لوگوں نے اس سے کہا: جب وہ آپ سے پوچھ رہے ہیں تو انہیں بتاؤ۔ (پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے خود ہی جواب دیتے ہوئے) کہا: ہمیں بتایا جاتا تھا کہ وہ چودہ لوگ تھے اور اگر تم بھی ان میں شامل تھے تو وہ کل پندرہ لوگ تھے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ان میں سے بارہ دنیا کی زندگی میں بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ میں تھے اور (آخرت میں بھی) جب گواہ کھڑے ہوں گے۔ اور آپ ﷺ نے ان تین لوگوں کا عذر قبول فرما لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے اعلان کرنے والے کا اعلان نہیں سنا تھا اور اس بات سے بھی بے خبر تھے کہ ان لوگوں کا ارادہ کیا ہے جبکہ آپ ﷺ اس وقت حرہ میں تھے، آپ چل پڑے اور فرمایا: ’’پانی کم ہے، اس لیے مجھ سے پہلے وہاں کوئی نہ پہنچے۔‘‘ چنانچہ آپ ﷺ نے (وہاں پہنچ کر) دیکھا کہ کچھ لوگ آپ سے پہلے وہاں پہنچ گئے ہیں تو آپﷺ نے اس روز ان پر لعنت کی۔