قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2794 .   وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي: «أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «خَمْسًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «سَبْعًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «تِسْعًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «أَحَدَ عَشَرَ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرُ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ»

صحیح مسلم:

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اس شخص کے لیے سال بھر کے روزے رکھنے کی ممانعت جسے اس سےنقصان پہنچنے یا وہ اس کی وجہ سے کسی حق کو ضائع کرے ‘یا عید ین اور ایام تشریق کاٰ روزہ بھی نہ چھوڑے ‘اور ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کی فضیلت

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2794.   ابو قلابہ (بن زید بن عامر الجرمی البصری) نے کہا: مجھے ابوملیح نے خبر دی، کہا: میں تمھارے والد کے ہمراہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو انھوں نے ہمیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے میرے روزوں کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے، میں نے آپ ﷺ کے لئے چمڑے کا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ آپ ﷺ زمین پر بیٹھ گئے اور تکیہ میرے اور آپ ﷺ کے درمیان میں آ گیا، آپ ﷺ نے مجھے فرمایا: ’’کیا تمھیں ہر مہینے میں سے تین دن (کے روزے) کافی نہیں؟‘‘ میں نے عرض کی اللہ کے رسول ﷺ (اس سے زیادہ)، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ۔‘‘ میں نے عرض کی، اللہ کے رسول ﷺ (اس سے زیادہ) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’سات۔‘‘ میں نے عرض کی، اللہ کے رسول ﷺ (اس سے زیادہ) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نو۔‘‘ میں نے عرض کی، اللہ کے رسول ﷺ! (اس سے زیادہ)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’گیارہ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’داود  علیہ السلام کے روزوں سے بڑھ کر کوئی ر وزے نہیں ہیں، آدھا زمانہ، ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن نہ رکھنا۔‘‘