تشریح:
فائدہ:
ان روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ حرث (کھیت) اور نخل (کھجورکے درختوں) کے درمیان جا رہے تھے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں حرث ہے۔ (حدیث 4721۔) جبکہ دوسری روایت میں ’’خرب‘‘ (اجازجگہ) ہے۔(حدیث :125) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کھیت جس میں آپ ﷺ چلے جا رہے تھے۔ مدینہ کے عام کھیتوں کی طرح کھجور کے باغ میں تھا اور اب اس میں کچھ کاشت نہیں ہو رہا تھا اجڑا ہوا اور ناہموار ہونے کی وجہ سے آپ اس کے اندر کھجور کی شاخ کا سہارا لے کر چل رہے تھے۔ جامع ترمذی میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ روح کے متعلق یہودیوں سے پوچھ کر قریش مکہ نے بھی سوال کیا تھا آپ ﷺ نے ان کو بھی یہی جواب دیا تھا (جامع ترمذی، حدیث 3140) مدینہ میں جب یہود نے خود سوال کیا تو چونکہ وہ اہل کتاب تھے اس لیے یہ امکان تھا کہ ان کی کتاب میں یہی بات کسی اور رنگ میں کہی گئی ہو اور وہ انداز کے اس اختلاف کو اپنے لیےدلیل بنانے کی کو شش کریں اس لیے جواب دینے سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے توقف کیا اور اللہ تعالیٰ نے دوبارہ وہی جواب وحی فرما دیا جو تورات کےعین مطابق تھا اور یہود کو اپنے لیے آپ کی رسالت سے انکار کا کو ئی عذر نہ مل سکا۔