قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى} [العلق: 7])

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2797. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ قَالَ فَقِيلَ نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ لَأَطَأَنَّ عَلَى رَقَبَتِهِ أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ قَالَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي زَعَمَ لِيَطَأَ عَلَى رَقَبَتِهِ قَالَ فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْكُصُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ قَالَ فَقِيلَ لَهُ مَا لَكَ فَقَالَ إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلًا وَأَجْنِحَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ دَنَا مِنِّي لَاخْتَطَفَتْهُ الْمَلَائِكَةُ عُضْوًا عُضْوًا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا نَدْرِي فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ شَيْءٌ بَلَغَهُ كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى إِنَّ إِلَى رَبِّكَ الرُّجْعَى أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى يَعْنِي أَبَا جَهْلٍ أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ كَلَّا لَا تُطِعْهُ زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ وَأَمَرَهُ بِمَا أَمَرَهُ بِهِ وَزَادَ ابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ يَعْنِي قَوْمَهُ

مترجم:

2797.

عبیداللہ بن معاذ اور محمد بن عبدالاعلی قیسی نے ہمیں حدیث بیان کی دونوں نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے نعیم بن ابی ہند نےابوحازم سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا: ابوجہل نے کہا: کیا محمد تم لوگوں کے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں؟ (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تو کہا گیا: ہاں چنانچہ اس نے کہا: لات اور عزیٰ کی قسم! اگر میں نے ان کو ایسا کرتے ہوئے دیکھ لیا تو میں ان کی گردن کو روندوں گا یا ان کے چہرےکو مٹی میں ملاؤں گا (العیاذ باللہ!) کہا: پھر جب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے وہ آپ کے پاس آیا اور یہ ارادہ کیا کہ آپ کی گردن مبارک کو روندے (ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تووہ انھیں اچانک ایڑیوں کے بل پلٹتا ہوا اور اپنے دونوں ہاتھوں (کو آگے کر کے ان) سے اپنا بچاؤ کرتا ہوا نظر آیا۔ (ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: تو اس سے کہا کیا: تمھیں کیا ہوا؟ تو اس نے کہا: میرے اور اس کے درمیان آگ کی ایک خندق اور سخت ہول (پیدا کرنے والی مخلوق) اور بہت سے پر تھے۔ تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کے ایک ایک عضو کو اچک لیتے۔ (ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں ۔(ابو حازم نے کہا۔ (ہمیں معلوم نہیں کہ یہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی (رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی) اپنی حدیث ہے یا انھیں (کسی کی طرف سے) پہنچی ہے۔ (وہ آیات یہ تھیں) ’’اس کے سوا کوئی بات نہیں کہ انسان ہر صورت میں سر کشی کرتا ہے اس لیے کہ وہ خود کو دیکھتا ہے کہ وہ ہر ایک سے مستغنی ہے حقیقت یہ ہے کہ (اسے) آپ کے رب کی طرف واپس جانا ہے۔ آپ نے اسے دیکھا جو روکتا ہے۔ (اللہ کے )بندے کو جب وہ نماز ادا کرتا ہے۔ کیا تم نے دیکھا کہ اگر وہ (اللہ کا بندہ) ہدایت پر ہو اور تقوی کا حکم دیتا ہو (تو روکنے والے کا کیا بنے گا؟) کیا آپ نے دیکھا کہ آ کر اس یعنی ابو جہل نے جھٹلایا ہے اور ہدایت سے منہ پھیرا ہے۔ (تو) کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھتا ہے۔ ہر گز نہیں! اگر وہ باز نہ آیا تو ہم (اسے) پیشانی سے پکڑ کر کھینچیں کے۔ (اس کی) جھوٹی گناہ کرنے والی پیشانی سے پھر وہ اپنی مجلس کو (مددکے لیے) پکارے ہم عذاب دینے والے فرشتوں کو بلائیں گے۔ ہرگز نہیں! آپ اس کی (کوئی بات بھی) نہ مانیں۔‘‘ عبیداللہ (بن معاذ )نے اپنی حدیث میں مزید کہا۔ (ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ﴿أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَىٰ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے) کہا: اور اس بات کا حکم دیتا ہو جس کا اس (اللہ) نے اسے حکم دیا ہے۔اور (محمد ) بن عبد الاعلیٰ نے مزید یہ کہا: ’’وہ اپنی مجلس کو پکارے‘‘ یعنی اپنی قوم کو۔