قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ لَنْ يَدْخُلَ أَحَدٌ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ بَلْ بِرَحْمَةِ اللهِ تَعَالَى)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2815. حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلًا قَالَتْ فَغِرْتُ عَلَيْهِ فَجَاءَ فَرَأَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ أَغِرْتِ فَقُلْتُ وَمَا لِي لَا يَغَارُ مِثْلِي عَلَى مِثْلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَدْ جَاءَكِ شَيْطَانُكِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ مَعِيَ شَيْطَانٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَلَكِنْ رَبِّي أَعَانَنِي عَلَيْهِ حَتَّى أَسْلَمَ

مترجم:

2815.

عروہ نے کہا: نبی ﷺ کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات ان کے پاس سے اٹھ کر باہر نکل گئے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: مجھے آپ کے معاملے میں شدید غیرت محسوس ہوئی، پھر آپ واپس آئے اور دیکھا کہ میں کیا کر رہی ہوں (شدید غصے کے عالم میں ہوں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! تمھیں کیا ہوا ہے کیا تم غیرت میں مبتلا ہو گئی ہو؟‘‘ میں نے کہا: مجھے کیا ہوا ہے کہ مجھ جیسی عورت کو (جس کی کئی سوکنیں ہوں) آپ جیسے مرد پر (جو ایک کو ایک سے بڑھ کر محبوب ہو) غیرت نہ آئے تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمھارے پاس تمھارا شیطان آیا تھا (اور اس نے تمھیں شک میں مبتلا کیا؟)‘‘ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا میرے ساتھ شیطان بھی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ میں نے کہا: ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں لیکن میرے رب نے اس پر (قابو پانے میں) میری مدد فرمائی اور وہ اسلام لے آیا ہے۔‘‘