تشریح:
فائدہ:
ابتدائی زمانے میں چھوٹے ہونے کی رفتار زیادہ رہی، پھر آہستہ آہستہ یہ رفتار کم ہوتے گئی۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد اس کا سلسلہ رک گیا- آج تک سے مراد وہ وقت ہے جب آپ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ حضرت آدم علیہ السلام اور ان کے بعد دیگر انبیاء کے زمانوں کا جو فرق اور نسب ناموں کی جو تفصیل اسرائیلی روایات میں ہے وہ مستند نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کا زمانہ عمومی اندازوں سے بہت زیادہ قدیم ہے۔ قرآن مجید نے آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے جن انبیاء کے نام ذکر کیے ہیں یہ انتہائی متأخر دور کے انبیاء ہیں جن کے آثار کسی نہ کسی صورت میں موجود ہیں روایات میں ان کا تذکرہ موجود ہے۔ بعض شارحین کا یہ کہنا کہ قرآن مجید میں جن اقوام کا ذکر ہوا ہے وہ حضرت آدم علیہ السلام کے قریب کے زمانے سے تعلق رکھتے تھیں، درست نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے کو بالکل آخری زمانہ قرار دیا ہے۔ اپنے عہد کوقیامت آنے کوقریب سے بالکل جڑا ہوا قرار دیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آدم علیہ السلام کا زمین میں ہبوط (جنت سے اتر کر آنے) کا زمانہ بہت زیادہ قریم تھا۔ سائنسی تحقیقات سے جو اندازے سامنے آ رہے ہیں وہ بھی اس کی تائید کرتے ہیں ۔ واللہ اعلم باصواب۔