قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ الْخَسْفِ بِالْجَيْشِ الَّذِي يَؤُمُّ الْبَيْتَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2883.01. و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَامِرِيِّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَعُوذُ بِهَذَا الْبَيْتِ يَعْنِي الْكَعْبَةَ قَوْمٌ لَيْسَتْ لَهُمْ مَنَعَةٌ وَلَا عَدَدٌ وَلَا عُدَّةٌ يُبْعَثُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ قَالَ يُوسُفُ وَأَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَئِذٍ يَسِيرُونَ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ أَمَا وَاللَّهِ مَا هُوَ بِهَذَا الْجَيْشِ قَالَ زَيْدٌ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ الْعَامِرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْجَيْشَ الَّذِي ذَكَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ

مترجم:

2883.01.

عبیداللہ بن عمرو نے کہا: ہمیں زید بن ابی اُنیسہ نے عبدالملک عامری سے خبر دی، انھوں نے یوسف بن ماہک سے روایت کی، کہا: مجھے عبداللہ بن صفوان نے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک قوم اس گھر۔۔۔ یعنی کعبہ ۔۔۔ میں پناہ لے گی، ان کے پاس نہ اپنا دفاع کرنے کےلیے کوئی ذریعہ ہوگا، نہ عددی قوت ہوگی اور نہ سامان جنگ ہی ہوگا، ان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ (لشکر کے) لوگ زمین کے ایک چٹیل حصے میں ہوں گے تو ان کو (زمین میں) دھنسا دیا جائےگا۔‘‘ یوسف (بن ماہک) نے کہا: ان دونوں اہل شام مکہ کی طرف بڑھے آرہے تھے، تو عبداللہ بن صفوان نے کہا: دیکھو، اللہ کی قسم! یہ وہ لشکر نہیں ہے۔ زید (بن ابی انیسہ) نے کہا: اور مجھے عبدالملک عامری نے عبدالرحمان بن سابط سے، انھوں نے حارث بن ابی ربیعہ سے، انھوں نے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے، یوسف بن ماہک کی حدیث کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے اس میں اس لشکر کی بات نہیں کی جس کا عبداللہ بن صفوان نے ذکر کیا۔