قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ الْفِتْنَةُ مِنَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2905.05. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ مَا أَسْأَلَكُمْ عَنْ الصَّغِيرَةِ وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيءُ مِنْ هَاهُنَا وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ وَأَنْتُمْ يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَإِنَّمَا قَتَلَ مُوسَى الَّذِي قَتَلَ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ خَطَأً فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنْ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ سَالِمٍ لَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ

مترجم:

2905.05.

عبداللہ بن عمر بن ابان، واصل بن عبدالاعلی اور احمد بن عمر وکیعی نے ہمیں حدیث بیان کی، الفاظ ابن ابان کے  ہیں، انہوں نے کہا، ہمیں ابن فضیل نے  اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا، میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے سنا کہہ رہے تھے عراق والو! تم چھوٹی چھوٹی چیز (احرام کے دوران میں مچھر مار دینے) کے بارے میں کتنے زیادہ سوال کرنے والے ہو اور (حضرت حسین اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کو شہید کرنے جیسے) بڑے بڑے جرائم کے ارتکاب میں کتنے آگے بڑھے ہوئے ہو! میں نے اپنے والد عبداللہ  بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما  کو کہتے ہوئے سنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فتنہ یہاں سے آئے گا‘‘ اور آپﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا، (اور فرمایا) ’’جہاں سے شیطان کے دو سینگ طلوع ہوتے ہیں‘‘ اور تم لوگ (بلا دریغ) ایک دوسرے کی گردنیں مارتے ہو، جبکہ  موسی علیہ السلام نے آلِ فرعون میں سے جسے قتل کیا تھا، غلطی سے کیا تھا، اس پر بھی اللہ تعالی نے فرمایا: ’’(اے موسی) تم نے ایک انسان کو قتل کیا تو (اس وقت) ہم نے تمہیں غم سے نجات دی اور تمہیں آزمائش کے (فتنے) میں ڈالا۔‘‘