قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2927.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا أَوْ عُمَّارًا وَمَعَنَا ابْنُ صَائِدٍ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَبَقِيتُ أَنَا وَهُوَ فَاسْتَوْحَشْتُ مِنْهُ وَحْشَةً شَدِيدَةً مِمَّا يُقَالُ عَلَيْهِ قَالَ وَجَاءَ بِمَتَاعِهِ فَوَضَعَهُ مَعَ مَتَاعِي فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ فَلَوْ وَضَعْتَهُ تَحْتَ تِلْكَ الشَّجَرَةِ قَالَ فَفَعَلَ قَالَ فَرُفِعَتْ لَنَا غَنَمٌ فَانْطَلَقَ فَجَاءَ بِعُسٍّ فَقَالَ اشْرَبْ أَبَا سَعِيدٍ فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ وَاللَّبَنُ حَارٌّ مَا بِي إِلَّا أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَشْرَبَ عَنْ يَدِهِ أَوْ قَالَ آخُذَ عَنْ يَدِهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ حَبْلًا فَأُعَلِّقَهُ بِشَجَرَةٍ ثُمَّ أَخْتَنِقَ مِمَّا يَقُولُ لِي النَّاسُ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَفِيَ عَلَيْهِ حَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَسْتَ مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ كَافِرٌ وَأَنَا مُسْلِمٌ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ عَقِيمٌ لَا يُولَدُ لَهُ وَقَدْ تَرَكْتُ وَلَدِي بِالْمَدِينَةِ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَلَا مَكَّةَ وَقَدْ أَقْبَلْتُ مِنْ الْمَدِينَةِ وَأَنَا أُرِيدُ مَكَّةَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ حَتَّى كِدْتُ أَنْ أَعْذِرَهُ ثُمَّ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ وَأَعْرِفُ مَوْلِدَهُ وَأَيْنَ هُوَ الْآنَ قَالَ قُلْتُ لَهُ تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ

مترجم:

2927.02.

جریری  نے ابو نضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم حج یا عمرہ کرنے کے لئے گئے اور ہمارے ساتھ ابن صائد  تھا ہم ایک پڑاؤ پر اترے تو لوگ منتشر ہوگئے، صرف میں اور وہ رہ گئے۔ اس کے متعلق جو کچھ کہا جاتا تھا اس کی بنا پر مجھے اس سے سخت وحشت ہونے لگی، کہا: وہ اپنا سامان لے کر آیا اور اسے میرے سامان کے ساتھ رکھ دیا، میں نے کہا: گرمی بہت سخت ہے اگر  تم اپنا سامان اس درخت کے نیچے رکھ دو تو (بہتر ہو) اس نے ایسا ہی کیا: پھر کچھ بکریاں ہمارے سامنے نمودار ہوئیں، وہ گیا اور دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے آیا اور کہا: ابو سعید! پئیں، میں نے کہا: گرمی سخت ہے اور دودھ گرم ہے، میرے ساتھ  اس کے علاوہ اور کوئی معاملہ نہ تھا کہ مجھے ناپسند تھا کہ میں اس کے ہاتھ سے دودھ پیوں، یا کہا: اس کے ہاتھ سے دودھ لوں۔ وہ کہنے لگا: ابو سعید! لوگ میرے متعلق جوباتیں کرتے ہیں ان کی وجہ سے (کبھی کبھی) میں ارادہ کرتا ہوں کہ ایک رسی لے کر درخت پر لٹکاؤں  اور پھانسی لے لوں۔ ابو سعید! جن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث معلوم نہیں (ان کی بات الگ ہے لیکن) اے انصار کی جماعت! تم پر تو کچھ مخفی نہیں۔ کیا تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو سب سے زیادہ جاننے والے نہیں ہو؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا: ’’وہ (دجال) کافرہے)‘‘ جبکہ میں مسلمان ہوں۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا: ’’وہ بانجھ ہے، اس کے بچے نہیں ہوں گے۔‘‘ اور میں اپنی اولاد کو مدینہ میں چھوڑ کر آیا ہوں؟ اور کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا: ’’کہ وہ نہ مدینہ میں داخل ہوگا نہ مکہ میں‘‘ اور میں مدینہ سے آیا ہوں اور مکہ جا رہا ہوں۔ حضرت ابو سعید خدری نے کہا: قریب تھا کہ  میں اس کا عذر قبول کر لیتا، پھر اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں دجال کو اور اس کی جائے پیدائش کو پہچانتا ہوں اور یہ جانتا ہو کہ وہ اب کہاں ہے۔ کہا: میں نے اس سے کہا: باقی سارا دن تیرے لئے تباہی اور ہلاکت ہو! (تیرا اس سے اتنا قرب کیسے ہے۔؟)