قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

30. حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ»، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ، وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللهِ عَلَى الْعِبَادِ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ حَقُّ اللهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ، وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا»، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ، وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ».

مترجم:

30.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے یہ  حدیث روایت کی، کہا: میں (سواری کے ایک جانور پر) رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار تھا، میرے اور آپ کے درمیان کجاوے کے پچھلے حصے کی لکڑی (جتنی جگہ) کے سوا کچھ نہ تھا، چنانچہ (اس موقع پر) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے معاذ بن جبل!‘‘ میں نے عرض کی: میں حاضر ہوں اللہ کے رسول! زہے نصیب۔ (اس کے بعد) آپ (ﷺ) پھر گھڑی بھرچلتے رہے، اس کے بعد فرمایا: ’’اے معاذ بن جبل!‘‘ میں نے عرض کی: میں حاضر ہوں، اللہ کے رسول! زہے نصیب۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’کیا جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ عز وجل کا کیا حق ہے؟۔‘‘ کہا: میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں۔ ارشاد فرمایا: ’’بندوں پر اللہ عزوجل کا حق یہ ہے کہ اس کی بندگی کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرین۔‘‘ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا: ’’اے معاذ بن جبل!‘‘ میں عرض کی: میں حاضر ہوں اللہ کے رسول! زہے نصیب۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’کیا آپ جانتے ہو کہ جب بندے اللہ کاحق ادا کریں تو پھر اللہ پر ان کا حق کیا ہے؟۔‘‘ میں نے عرض کی، اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’یہ کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔‘‘