قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَيْضِ (بَابُ جَوَازِ غُسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا وَالَاتِّكَاءِ فِي حِجْرِهَا وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

302. وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} [البقرة: 222] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا النِّكَاحَ» فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ، فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، فَلَا نُجَامِعُهُنَّ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا، فَعَرَفَا أَنْ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا

مترجم:

302.

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ یہودی، جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تو نہ وہ اس کے ساتھ کھانا کھاتے اور نہ اس کے ساتھ گھر ہی میں اکٹھے رہتے۔ چنانچہ نبی اکرمﷺ کے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم نے آپﷺ سے اس بارے میں پوچھا، اس پر اللہ تعالیٰ نےآیت تاری: ’’یہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپﷺ فرما دیجیے، یہ اذیت (کا وقت) ہے، اس لیے محیض (مقام حیض) میں عورتوں (کے ساتھ مجامعت) سے دور ہو‘‘ آخر تک۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جماع کے سوا سب کچھ کرو۔‘‘ یہودیوں تک یہ بات پہنچی تو کہنے لگے: یہ آدمی ہمارے دین کی ہر بات کی مخالفت ہی کرنا چاہتا ہے۔ (یہ سن کر) اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ تعالی عنہما رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! یہود اس اس طرح کہتے ہیں تو کیا ہم ان (عورتوں) سے جماع بھی نہ کر لیا کریں؟ اس پر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا حتی کہ ہم نے سمجھا کہ آپﷺ دونوں سے ناراض ہو گئے ہیں۔ وہ دونوں نکل گئے، آگے سے رسول اللہ ﷺ کے لیے دودھ کا ہدیہ آ رہا تھا، آپﷺ نے کسی کو ان کے پیچھے بھیجا اور ان کو (بلوا کر) دودھ پلایا، وہ سمجھ گئے کہ آپﷺ ان سے ناراض نہیں ہوئے۔