قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَيْضِ (بَابُ الْمُسْتَحَاضَةِ وَغَسْلِهَا وَصَلَاتِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

334.01. وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، - خَتَنَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ - اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ. فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّ هَذَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي» قَالَتْ عَائِشَةُ: «فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَقَالَ: «يَرْحَمُ اللهُ هِنْدًا لَوْ سَمِعَتْ بِهَذِهِ الْفُتْيَا وَاللهِ إِنْ كَانَتْ لَتَبْكِي لِأَنَّهَا كَانَتْ لَا تُصَلِّي».

مترجم:

334.01.

(لیث کے بجائے) عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمن سے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کیا کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ ﷺ کی خواہر نسبتی کو، جو (ام المومنین زینب بن جحش کی بہن اور) عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہا کی بیوی تھیں، سات سال تک استحاضہ کا عارضہ لاحق رہا۔ انہو ں نے ا س کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ حیض (کا خون) نہیں بلکہ یہ ایک رگ ( کا خون) ہے، لہٰذا تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔‘‘ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: وہ اپنی بہن زینب بن جحش رضی اللہ تعالی عنہا کے حجرے میں ایک بڑے تشت (ٹب) میں غسل کرتیں تو پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی۔ ابن شہاب نے کہا: میں نے یہ حدیث ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث کو سنائی تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے! کاش وہ بھی یہ فتویٰ سن لیتیں۔ اللہ کی قسم! وہ اس بات پر روتی رہتی تھیں کہ استحاضے کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں۔