قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَيْضِ (بَابُ جَوَازِ الِاغْتِسَالِ عُرْيَانًا فِي الْخَلْوَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

339. وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا. وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ. وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ. قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِإِثْرِهِ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى قَالُوا: وَاللهِ، مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا " قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «وَاللهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى بِالْحَجَرِ»

مترجم:

339.

ہمام بن منبہ سے روایت ہے کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں رسول اللہ ﷺ سے (نقل کرتے ہوئے سنائیں) انہوں نےمتعدد احادیث بیان کیں ان میں سے ایک یہ ہے: رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’بنی اسرائیل بے لباس ہو کر، اس طرح نہاتے تھے کہ ایک دوسرے کا ستر دیکھ رہے ہوتے اور موسیٰ علیہ السلام اکیلے نہایا کرتے تھے۔ بنواسرائیل کہنے لگے: اللہ کی قسم !موسیٰ علیہ السلام ہمارے ساتھ محض اس لیے نہیں نہاتے کہ ان کے خصیتین پھولے ہوئےہیں۔‘‘ آپﷺ نے فرمایا: ’’موسیٰ علیہ السلام ایک دفعہ نہانے کے لیے گئے تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے، پتھر آپﷺ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا، موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے سرپٹ دوڑ پڑے: او پتھر! میرے کپڑے، اوپتھر! میرے کپڑے، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کے ستر کو دیکھ لیا اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کو تو کوئی بیماری نہیں ہے، جب موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ لیا گیا تو پتھر ٹھہر گیا، موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو مارنے لگے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! پتھر پر چھ یا سات نشان تھے، یہ پتھر کو موسیٰ علیہ السلام  کی مار تھی۔