قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَيْضِ (بَابُ التَّيَمُّمِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

367. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ - أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ - انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، «فَأَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ»، فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالُوا: أَلَا تَرَى إِلَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ؟ «أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ»، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ " وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ «، قَالَتْ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي،» فَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا " فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ: - وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ - «مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ»

مترجم:

367.

عبد الرحمان بن قاسم (بن محمد) نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کیا، کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ایک سفر میں آپ ﷺ کے ساتھ نکلے، جب ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، رسول اللہ ﷺ اس کی تلاش کی خاطر ٹھہر گئے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ رک گئے، نہ وہ پانی (والی جگہ) پر تھے نہ ان کے پاس پانی (بچا ہوا) تھا۔ لوگ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے اور کہا: کیا آپ کو پتہ نہیں، عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کیا کیا ہے؟ رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے ساتھ (دوسرے) لوگوں کو روک رکھا ہے، نہ وہ پانی (والی جگہ) پر ہیں اور نہ لوگوں کے پاس پانی بچا ہے۔ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ تشریف لائے (اس وقت) رسول اللہ ﷺ میری ران پر سر رکھ کر سو چکے تھے اور کہا: تم نے رسول اللہﷺ کو اور آپ کے ساتھیوں کو روک رکھا ہے جبکہ نہ وہ پانی والی جگہ پر ہیں اور نہ ان کے پاس پانی ہے۔ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا: حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے ڈانٹا اور جو کچھ اللہ کو منظور تھا کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگانے لگے، مجھے صرف اس بات نے حرکت کرنے سے روکے رکھا کہ رسو ل اللہ ﷺ کا سر میری ران پر تھا، رسول اللہﷺ سوئے رہے اور پانی کے بغیر ہی صبح ہو گی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے تیمم کیا۔ اسید بن حضیر رضی اللہ تعالی عنہ نے، جو نقباء میں سے تھے، کہا: اے ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کے خاندان! یہ آپ کی پہلی برکت نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: ہم نے اس اونٹ کو جس پر میں سوار تھی اٹھایا تو ہمیں اس کے نیچے سے ہار مل گیا۔