قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَيْضِ (بَابُ التَّيَمُّمِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

368.02. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَاءً فَقَالَ: لَا تُصَلِّ. فَقَالَ عَمَّارٌ: أَمَا تَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَاءً، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ وَصَلَّيْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْكَ الْأَرْضَ، ثُمَّ تَنْفُخَ، ثُمَّ تَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَكَ، وَكَفَّيْكَ» فَقَالَ عُمَرُ: " اتَّقِ اللهَ يَا عَمَّارُ قَالَ: إِنْ شِئْتَ لَمْ أُحَدِّثْ بِهِ " قَالَ الْحَكَمُ: وَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، مِثْلَ حَدِيثِ ذَرٍّ قَالَ: وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ، عَنْ ذَرٍّ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ الَّذِي ذَكَرَ الْحَكَمُ، فَقَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مَا تَوَلَّيْتَ

مترجم:

368.02.

یحییٰ بن سعید قطان نے شعبہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھ سے حکم نے ذر (بن عبد اللہ بن زرارہ) سے، انہوں نے سعید بن عبد الرحمن بن ابزیٰ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور پوچھا: میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا۔ تو انہوں نے جواب دیا: نماز نہ پڑھ۔ اس پر حضرت عمار رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں، جب میں اور آپ ایک فوجی دستے میں تھے تو ہم جنبی ہو گئے اور پانی نہ ملا تو آپ نے نماز نہ پڑھی اور میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہو گیا اور نماز پڑھ لی تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارتے، پھر ان میں پھونک مار کر ان دونوں سے اپنے چہرے اور اپنی ہتھیلیوں کا مسح کر لیتے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اے عمار! اللہ سے ڈرو۔ (عمار رضی اللہ تعالی عنہ نے) جواب دیا: اگر آپ چاہتے ہیں تو میں یہ واقعہ بیان نہیں کرتا۔ حکم نے کہا: یہی روایت مجھے (ذر کے واسطے کے بغیر) ابن عبد الرحمن بن ابزیٰ نے اپنے والد سے براہ راست بھی سنائی جو بعینہ ذر کی حدیث کی طرح تھی۔ کہا: مجھے سلمہ نے ذر کے حوالے سے حکم کی بیان کردہ سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: آپ نے جس چیز (کی ذمہ داری) کو اٹھا لیا ہے ہم اسے آپ ہی پر ڈالتے ہیں (آپ اپنے اعتماد پر یہ روایت بیان کر سکتے ہیں۔)