قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنِ الثِّقَاتِ‘ وَأَنَّ جَرحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِم جَائِزٌ، بَل وَاجِبٌ، وَّأَنَّهُ لَيسَ مِنَ الغِيبَةِ المُحَرَّمَةِ ، بَل مِنَ الذَّبِّ عَنِ الشَّرِيعَةِ المُكَرَّمَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

40 .   وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُهْزَاذَ، مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ: " إِنَّ عَبَّادَ بْنَ كَثِيرٍ مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ، وَإِذَا حَدَّثَ جَاءَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، فَتَرَى أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ: لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ؟ " قَالَ سُفْيَانُ: «بَلَى»، قَالَ عَبْدُ اللهِ: فَكُنْتُ إِذَا كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ ذُكِرَ فِيهِ عَبَّادٌ، أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ، وَأَقُولُ: «لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ» وَقَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي، قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: انْتَهَيْتُ إِلَى شُعْبَةَ، فَقَالَ: هَذَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، فَاحْذَرُوهُ.

صحیح مسلم:

مقدمہ صحیح مسلم 

  (

باب: اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

40.   عبد اللہ بن مبارکؒ نے کہا: میں نے سفیان ثوریؒ سے عرض کی: بلا شبہ عباد بن کثیرؒ ایسا ہے، جس کا حال آپ کو معلوم ہے۔ جب وہ حدیث بیان کرتا ہے تو بڑی بات کرتا ہے، کیا آپ کی رائے ہے کہ میں لوگوں سے کہہ دیا کروں: اس سے (حدیث ) نہ لو؟ سفیان کہنے لگے: ’’کیوں نہیں!‘‘ عبد اللہؒ نے کہا: پھر یہ (میرا معمول) ہو گیا کہ جب میں کسی (علمی) مجلس میں ہوتا جہاں عباد کا ذکر ہوتا، تو میں دین کے حوالے سے اس کی تعریف کرتا، اور (ساتھ یہ بھی) کہتا: ’’اس سے (حدیث) نہ لو۔‘‘ ہم سے محمدؒ نے بیان کیا، کہا: ہم سے عبد اللہ بن عثمانؒ نے بیان کیا، کہا: میرے والد نے کہا: عبد اللہ بن مبارکؒ نے کہا: میں شعبہ تک پہنچا تو انہوں نے (بھی) کہا: ’’یہ عباد بن کثیر ہے، تم لوگ اس سے (حدیث بیان کرنے میں) احتیاط کرو۔‘‘