قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ بعْدَ التَّشهُّدِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

405. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْمُجْمِرِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ زَيْدٍ، هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: أَمَرَنَا اللهُ تَعَالَى أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُولُوا اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ»

مترجم:

405.

نعیم بن عبد اللہ مجمر سے روایت ہے کہ محمد بن عبد اللہ بن زید انصاری نے (محمد کے والد عبد اللہ بن زید وہی ہیں جن کو نماز کے لیے اذان خواب میں دکھائی گئی تھی) انہیں ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق بتایا کہ انہوں نے کہا: ہم سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں تھے کہ رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، چنانچہ بشیر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپﷺ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپﷺ پر درود کیسے بھیجیں؟ انہوں نے کہا: اس پر رسول اللہﷺ خاموش ہو گئے حتیٰ کہ ہم نے تمنا کی کہ انہوں نے آپﷺ سے یہ سوال نہ کیا ہوتا، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کہو: اے اللہ! رحمت فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے رحمت فرمائی ابراہیم کی آل پر اور برکت نازل فرما محمد اور محمد کی آل پر، جیسے تو نے سب جہانوں میں برکت نازل فرمائی ابراہیم کی آل پر، بلاشبہ تو سزا وار حمد ہے، عظمتوں والا ہے اور سلام اسی طرح ہے جیسے تم (پہلے) جان چکے ہو۔‘‘