قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الِاسْتِمَاعِ لِلْقِرَاءَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

448.01. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلهِ: {لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ} [القيامة: 16]، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ»، فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: «أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا» فَقَالَ سَعِيدٌ: «أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ» فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى: {لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ} [القيامة: 17] وَقُرْآنَهُ قَالَ: جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ {فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ} [القيامة: 18] قَالَ: فَاسْتَمِعْ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ قَالَ: «فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَقْرَأَهُ»

مترجم:

448.01.

(جریر بن عبد الحمید کے بجائے) ابو عوانہ نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے اللہ کے فرمان: ’’آپ اس (وحی کو پڑھنے) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں‘‘ کے بارے میں روایت کیا کہ نبی اکرمﷺ وحی کے نزول کی وجہ سے بہت مشقت برداشت کرتے، آپﷺ (ساتھ ساتھ) اپنے ہونٹ ہلاتے تھے (ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے مجھے کہا: میں تمہیں رسول اللہﷺ کی طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں، تو انہوں نے اپنے ہونٹوں کو حرکت دی اور سعید بن جبیر نے (اپنے شاگرد سے) کہا: میں اپنے ہونٹوں کو اسی طرح ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما انہیں ہلاتے تھے، پھر اپنے ہونٹ ہلائے) اس پر اللہ تعالیٰ یہ آیت اتاری: ’’آپ اس (وحی کو پڑھنے) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں۔ بےشک ہمارا ذمہ ہے اس کو (آپ کے دل میں) سمیٹ کر رکھنا اور (آپ کی زبان سے) اس کی قراءت۔‘‘ کہا: آپﷺ کے سینے میں اسے جمع کرنا، پھر یہ کہ آپ اسے پڑھیں۔ ’’پھر جب ہم پڑھیں (فرشتہ ہماری طرف سے تلاوت کرے) تو آپﷺ اس کے پڑھنے کی اتباع کریں۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا: یعنی اس کو غور سےسنیں اور خاموش رہیں، پھر ہمارے ذمے ہے کہ آپﷺ اس کی قراءت کریں۔ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا: اس کے بعد جب آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام (وحی لے کر) آتے تو آپﷺ غور سے سنتے اور جب جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے تو اسے آپﷺ اسی طرح پڑھتے جس طرح انہوں نے آپﷺ کو پڑھایا ہوتا۔