قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ وَالْقِرَاءَةِ عَلَى الْجِنِّ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

449. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا قَرَأَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ وَمَا رَآهُمُ انْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ. وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ. فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا: مَا لَكُمْ. قَالُوا: حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ. قَالُوا: مَا ذَاكَ إِلَّا مِنْ شَيْءٍ حَدَثَ. فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا. فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا. فَمَرَّ النَّفَرُ الَّذِينَ أَخَذُوا نَحْوَ تِهَامَةَ - وَهُوَ بِنَخْلٍ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ - فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ. وَقَالُوا: هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ. فَقَالُوا: يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا. فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ»

مترجم:

449.

سعید نے جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جنوں کو قرآن سنایا نہ ان کو دیکھا۔ (اصل واقعہ یہ ہے کہ) رسول اللہﷺ اپنے چند ساتھیوں کو ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف جانے کے ارادے سے چلے (ان دنوں) آسمانی خبر اور شیطانوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کر دی گئی تھی (شیطان آسمانی خبریں نہ سن سکتے تھے) اور ان پر انگارے پھینکے جانے لگے تھے تو شیاطین (خبریں حاصل کیے بغیر) اپنی قوم کے پاس واپس آئے۔ اس پر انہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کیا ہوا؟ انہوں (واپس آنے والوں) نے کہا: ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا اور ہم پر انگارے پھینکے گئے۔ انہوں نے کہا: اس کے سوا یہ کسی اور سبب سے نہیں ہوا کہ کوئی نئی بات ظہور پذیر ہوئی ہے، اس لیے تم زمین کے مشر ق ومغرب میں پھیل جاؤ اور دیکھو کہ ہمارے اور آسمانی خبر کے درمیان حائل ہونے والی چیز (کی حقیقت) کیا ہے؟ وہ نکل کر زمین کے مشرق اور مغرب میں پہنچے۔ وہ نفری جس نے تہامہ کا رخ کیا تھا، گزری، تو آپﷺ عکاظ کی طرف جاتے ہوئے کجھوروں (والے مقام نخلہ) میں تھے، اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب جنوں نے قرآن سنا تو اس پر کان لگا دیے اور کہنے لگے: یہ ہے جو ہمارے اور آسمانوں کی خبر کے درمیان حائل ہو گیا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا: اے ہماری قوم! ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمدﷺ پر یہ آیت نازل فرمائی: ’’کہہ دیجیئے: میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر سنا۔‘‘