قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ مَعْنَى قَوْلِ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى} [النجم: 13]، وَهَلْ رَأَى النَّبِيُّ ﷺ رَبَّهُ لَيْلَةَ الْإِسْرَاءِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

451 .   وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَزَادَ قَالَتْ: وَلَوْ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَاتِمًا شَيْئًا مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ لَكَتَمَ هَذِهِ الْآيَةَ: {وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ} [الأحزاب: 37].

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: آپﷺ کاقول ہے :’’ وہ نو ہے ، میں اسے کہاں سے دیکھوں !‘‘ ایک اور قول ہے :’’ میں نے نور دیکھا‘‘

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

451.   (اسماعیلؒ کے بجائے) عبدالوہابؒ نے کہا: ہمیں داودؒ نے اسی طرح حدیث سنائی (اسماعیل بن ابراہیم) ابن علیہؒ سے بیان کی اور اس میں اضافہ کیا کہ (حضرت عائشہؓ نے) فرمایا: ’’اگر محمد ﷺ کسی ایک چیز کو جو آپ ﷺ پر نازل کی گئی، چھپانے والے ہوتے، تو آپ یہ آیت چھپا لیتے: ’’اور جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اور آپ نے (بھی) انعام فرمایا، کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو، اور اللہ سے ڈرو اور آپ اپنے جی میں وہ ہر چیز چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا، آپ لوگوں (کےطعن و تشنیع) سے ڈر رہے تھے، حالانکہ اللہ ہی سب سے زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔‘‘