قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ جَوَازِ لَعْنِ الشَّيْطَانِ فِي أَثْنَاءِ الصَّلَاةِ، وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ وَجَوَازِ الْعَمَلِ الْقَلِيلِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

542. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، يَقُولُ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ» ثُمَّ قَالَ «أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللهِ» ثَلَاثًا، وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ، وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ، قَالَ: " إِنَّ عَدُوَّ اللهِ إِبْلِيسَ، جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللهِ التَّامَّةِ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ، وَاللهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ "

مترجم:

542.

حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ قیام (کی حالت) میں تھے کہ ہم نے آپﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’میں تجھ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘ آپﷺ نے یہ تین بار کہا اور آپﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، گویا کہ آپﷺ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں، جب آپﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! ہم نے آپﷺ کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے آپﷺ کو کبھی کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ نے اپنا ہاتھ (آگے) بڑھایا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تا کہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، میں نے تین دفعہ (اَعُوْذُ بِاللہِ مِنْكَ) ’’میں تجھ سے اللہ کی پنا ہ مانگتا ہوں‘‘ کہا، پھر میں نے تین بار کہا:میں تجھ پر اللہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں۔ وہ پھر بھی پیچھے نہ ہٹا تو میں نے اسے پکڑ نے کا ارادہ کر لیا۔ اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔‘‘