قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَاب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا مِمَّا لَهُ رَائِحَةٌ كَرِيهَةٌ عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ حَتَّى تَذْهَبَ تِلْكَ الرِّيحُ وَإِخْرَاجِهِ مِنْ الْمَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

564.01. وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: وَفِي رِوَايَةِ حَرْمَلَةَ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ» وَإِنَّهُ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: «قَرِّبُوهَا» إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: «كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي»

مترجم:

564.01.

ابو طاہر اور حرملہ نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عطاء بن ابی رباح نے حدیث بیان کی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نےکہا۔ حرملہ کی روایت میں ہے، ان (جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو یقین تھا۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے لہسن یا پیاز کھایا وہ ہم سے دور رہے یا ہماری مسجدوں سے دور رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔‘‘ اور ایسا ہو ا کہ (ایک دفعہ) آپﷺ کے پاس ایک ہانڈی لائی گئی جس میں کچھ سبز ترکاریاں تھیں، آپﷺ نے ان سے کچھ بو محسوس کی تو ان کے متعلق پوچھا۔ آپﷺ کو ان ترکاریوں کے بارے میں بتایا گیا جو اس میں (ڈالی گئی) تھیں تو آپﷺ نے اسے، اپنے ساتھیوں میں سے ایک کے پاس لے جانے کو کہا۔ جب اس نے بھی اسے دیکھ کر (آپﷺ کی نا پسندیدگی کی بنا پر) اس کو ناپسند کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم کھا لو کیونکہ میں ان سے سرگوشی کرتا ہوں جن سے تم سرگوشی نہیں کرتےہو۔‘‘ (اس سے فرشتے مراد ہیں۔ صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان کی روایت میں اس بات کی صراحت موجود ہے)۔