قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَانْتِظَارِ الصَّلَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

649.03. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، وَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللهُمَّ ارْحَمْهُ، حَتَّى يَنْصَرِفَ، أَوْ يُحْدِثَ " قُلْتُ: مَا يُحْدِثَ؟ قَالَ: «يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ»

مترجم:

649.03.

ابو رافع نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بندہ مسلسل نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک وہ نماز کی جگہ پر نماز کے انتظار میں رہتا ہے اور فرشتے کہتے رہتے ہیں: اے اللہ! اسے معاف فرما! اے اللہ! اس پررحم فرما! یہاں تک کہ وہ چلا جاتا ہے یا بے وضو ہو جاتا ہے۔‘‘ (ابو رافع کہتے ہیں:) میں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: يُحْدِثْ كا مطلب کیا ہے؟ انھوں نے کہا: آواز کے بغیر یا آواز کے ساتھ ہوا خارج کر دے۔