قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلَاةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

675.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فِي صَلَاةٍ شَهْرًا، إِذَا قَالَ: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: «اللهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدَ، اللهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ الدُّعَاءَ بَعْدُ، فَقُلْتُ: أُرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَرَكَ الدُّعَاءَ لَهُمْ، قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا "

مترجم:

675.02.

ہمیں اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد قنوت (عاجزی سے دعا) کی، جب آپﷺ سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہُ کہہ لیتے (تو) اپنی قنوت میں یہ (الفاظ) کہتے: ’’اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ! کمزور سمجھے جانے والے (دوسرے) مومنوں کو نجات عطا کر، اے اللہ! ان پر اپنے روندنے کو سخت تر کر اور اسے ان پر، یوسف علیہ السلام کے (زمانے کے) قحط کے مانند کر دے۔‘‘  ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پھر میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ نے یہ دعا چھوڑ دی، میں نے (ساتھیوں سے) کہا: میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا چھوڑ دی ہے۔ کہا: (جواب میں) مجھ سے کہا گیا، تم انھیں دیکھتے نہیں، (جن کے لیے دعا ہوئی تھی) وہ سب آ چکے ہیں۔