قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذِّ، وَهُوَ الْإِفْرَاطُ فِي السُّرْعَةِ، وَإِبَاحَةِ سُورَتَيْنِ فَأَكْثَرَ فِي رَكْعَةٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

822.03. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَوْمًا بَعْدَ مَا صَلَّيْنَا الْغَدَاةَ فَسَلَّمْنَا بِالْبَابِ فَأَذِنَ لَنَا قَالَ فَمَكَثْنَا بِالْبَابِ هُنَيَّةً قَالَ فَخَرَجَتْ الْجَارِيَةُ فَقَالَتْ أَلَا تَدْخُلُونَ فَدَخَلْنَا فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ يُسَبِّحُ فَقَالَ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا وَقَدْ أُذِنَ لَكُمْ فَقُلْنَا لَا إِلَّا أَنَّا ظَنَنَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْبَيْتِ نَائِمٌ قَالَ ظَنَنْتُمْ بِآلِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ غَفْلَةً قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّى ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ قَالَ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ لَمْ تَطْلُعْ فَأَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ قَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا فَقَالَ مَهْدِيٌّ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلَمْ يُهْلِكْنَا بِذُنُوبِنَا قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ كُلَّهُ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّا لَقَدْ سَمِعْنَا الْقَرَائِنَ وَإِنِّي لَأَحْفَظُ الْقَرَائِنَ الَّتِي كَانَ يَقْرَؤُهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِنْ الْمُفَصَّلِ وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ حم

مترجم:

822.03.

مہدی بن میمون نے کہا: واصل احدب نے ہمیں ابو وائل سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ایک دن ہم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے دروازے سے (انھیں) سلام عرض کیا، انھوں نے ہمیں اندر آنے کی اجازت دی، ہم کچھ دیر دروازے پر رکے رہے، اتنے میں ایک بچی نکلی اور کہنے لگی: کیا آپ لوگ اندر نہیں آئیں گے؟ ہم اندر چلے گئے اور وہ بیٹھے تسبیحات پڑھ رہے تھے، انھوں نے پوچھا: جب آپ لوگوں کو اجازت دے دی گئی تو پھر آنے میں کیا رکاوٹ تھی؟ ہم نے عرض کی نہیں (رکاوٹ نہیں تھی)، البتہ ہم نے سوچا (کہ شاید) گھر کے بعض افراد سوئے ہوئے ہوں۔ انھوں نے فرمایا: تم نے ابن ام عبد کے گھر والوں کے متعلق غفلت کا گمان کیا؟ پھر دوبارہ تسبحات میں مشغول ہو گئے حتیٰ کہ انھوں نے محسوس کیا کہ سورج نکل آیا ہو گا تو فرمایا: اے بچی! دیکھو تو! کیا سورج نکل آیا ہے؟ اس نے دیکھا، ابھی سورج نہیں نکلا تھا، وہ  پھر تسبیح کی طرف متوجہ ہو گئے حتیٰ کہ پھر جب انھوں نے محسوس کیا کہ سورج طلوع ہو گیا ہے تو کہا اے لڑکی! دیکھو کیا سورج طلوع ہو گیا ہے اس نے د یکھا تو سورج طلوع ہو چکا تھا، انھوں نے فرمایا: اللہ کی حمد جس نے ہمیں یہ دن لوٹا دیا۔ مہدی نے کہا: میرے خیال میں انھوں نے یہ بھی کہا۔۔۔اور ہمارے گناہوں کی پاداش میں ہمیں ہلاک نہیں کیا۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: میں نے کل رات تمام مفصل سورتوں کی تلاوت کی، اس پر عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: تیزی سے، جس طرح شعر تیز پڑھے جاتے ہیں؟ ہم نے باہم ملا کر پڑھی جانے والی سورتوں کی سماعت کی ہے۔ اور مجھے وہ دو دو سورتیں یاد ہیں جنھیں رسول اللہ ﷺ پڑھا کرتے تھےمفصل میں سے اٹھارہ سورتیں اور دوسورتیں حمٰ والی ۔