قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ، وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

899.01. و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُنَا عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتْ الرِّيحُ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ قَالَتْ وَإِذَا تَخَيَّلَتْ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا )الاحقاف:24)

مترجم:

899.01.

ابن جریج عطاء بن ابی رباح سے حدیث بیان کرتے ہیں، انھوں نے نبی اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا کہ انھوں نے کہا: جب تیز ہوا چلتی تو نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے: ’’اے اللہ! میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہوں۔ اور جو اس میں ہے اس کی اور جو کچھ اس کے ذریعے بھیجا گیا ہے اس کی خیر (کا طلبگار ہوں) اور اس کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں‘‘ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: جب آسمان پر بادل گھر آتے تو آپ ﷺ کا رنگ بدل جاتا اور آپﷺ (اضطراب کے عالم میں) کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اس کے بعد جب بارش برسنے لگتی تو آپ ﷺ سے (یہ کیفیت) دورہو جاتی، مجھے اس کیفیت کا پتہ چل گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: تو میں نے آپ ﷺ سے پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ! ہو سکتا ہے (یہ اسی طرح ہو) جیسے قوم عاد نے (بادلوں کو دیکھ کر) کہا تھا: جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو انھوں نے کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربرسے گا۔‘‘