قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ، وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

899.02. و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ قَالَتْ وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَى النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عَرَفْتُ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةَ قَالَتْ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا

مترجم:

899.02.

سلمان بن یسار نے نبی اکرم ﷺ کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا کہ انھوں نے کہا: میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو کبھی پوری طرح ایسےہنستا ہوا نہیں دیکھا کہ میں آپﷺ کے حلق مبارک کے اندر کا ابھرا ہوا حصہ دیکھ لوں، آپ ﷺ صرف مسکرایا کرتے تھے، اور جب آپ ﷺ بادل یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپﷺ کے چہرہ انور پرعیاں ہو جاتا تو (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ جب بادل دیکھتے ہیں تو اس اُمید پر خوش ہو جاتے ہیں کہ اس میں بارش ہو گی اور میں آپ ﷺ کو دیکھتی ہوں کہ جب آپﷺ اس (بادل) کو دیکھتے ہیں تو میں آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی محسوس کرتی ہوں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: آپ ﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ! مجھے اس بات سے کیا چیز امن دلا سکتی ہے کہ کہیں ان میں عذاب (نہ) ہو، ایک قوم آندھی کے عذاب کا شکار ہوئی تھی اور ایک قوم نے عذاب کو (دور) سے دیکھا تو کہا: ’’یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔‘‘