قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابُ مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

904. و حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَاكَ فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ كُلُّ شَيْءٍ تُولَجُونَهُ فَعُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا أَخَذْتُهُ أَوْ قَالَ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا فَقَصُرَتْ يَدِي عَنْهُ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَإِنَّهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيكُمُوهُمَا فَإِذَا خَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ

مترجم:

904.

اسماعیل ابن علیہ نے ہشام دستوائی سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے جابر بن عبداللہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک انتہائی گرم دن سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) کے ساتھ نماز پڑھی، آپﷺ نے (اتنا) لمبا قیام کیا کہ کچھ لوگ گرنے لگے، پھر آپﷺ نے رکوع کیا اور اسے لمبا کیا، پھر(رکوع سے) سر اٹھایا اور لمبا (قیام) کیا، آپ ﷺ نے پھر رکوع کیا اور لمبا کیا۔ پھر آپ ﷺ نے (رکوع سے) سر اٹھایا اور (اس قیام کو لمبا) کیا، پھر دو سجدے کیے، پھر آپﷺ (دوسری رکعت کے لئے) اٹھے اور اسی طرح کیا، اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ہو گئے، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ مجھ پر ہر وہ چیز (حشر نشر، پل صراط، جنت اور دوزخ) جس میں سے تم گزرو گے، پیش کی گئی، میرے سامنے جنت پیش کی گئی حتیٰ کہ اگر میں اس میں سے ایک گچھے کو لینا چاہتا تو اسے پکڑ لیتا۔ یا آپ نے (یوں) فرمایا: میں نے ایک گچھہ لینا چاہا تو میرا ہاتھ اس تک نہ پہنچا، اور میرے سامنے جہنم پیش کی گئی تو میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت دیکھی جسے اپنی بلی (کے معاملے) میں عذاب دیا جا رہا تھا۔ اس نے اسے باندھ دیا نہ اسے کچھ کھلایا (پلایا) نہ اسے چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے چھوٹے موٹے جاندار پرندے وغیرہ کھا لیتی۔ اور میں نے ابو ثمامہ عمرو (بن عامر) بن مالک (جس کا لقب لحی تھا اور خزاعہ اس کی اولاد میں سے تھا) کو دیکھا کہ وہ آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا، لوگ کہا کرتے تھےکہ سورج اور چاند کسی عظیم شخصیت کی موت پر ہی بے نور ہوتے ہیں، حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جو وہ تمھیں دیکھاتا ہے، جب انھیں گرہن لگے تو اس وقت تک نماز پڑھتے رہو کہ وہ (گرہن) چھٹ جائے۔‘‘