قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابُ ذِكْرِ النِّدَاءِ بِصَلَاةِ الْكُسُوفِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

912. حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ فَقَامَ يُصَلِّي بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ فِي صَلَاةٍ قَطُّ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْآيَاتِ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُرْسِلُهَا يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ الْعَلَاءِ كَسَفَتْ الشَّمْسُ وَقَالَ يُخَوِّفُ عِبَادَهُ

مترجم:

912.

ابو عامر اشعری عبداللہ بن براد اور محمد بن علاء نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے برید سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو بردہ سے اور انھوں نے ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا تو آپﷺ تیزی سے اٹھے، آپ کو خوف لاحق ہوا کہ مبادا قیامت (آ گئی) ہو، یہاں تک کہ آپﷺ مسجد میں تشریف لے آئے اور آپﷺ کھڑے ہوئے بہت طویل قیام، رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز پڑھتے رہے، میں نے کبھی آپﷺ کو نہیں دیکھا تھا کہ کسی نماز میں (آپﷺ نے) ایسا کیا ہو، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’یہی نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے۔ یہ کسی کی موت یا زندگی کی بناء پر نہیں ہوتیں، بلکہ اللہ ان کو بھیجتا ہے تاکہ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو (قیامت سے) خوف دلائے، اس لئے جب تم ان میں سے کوئی نشانی دیکھو تو جلد از جلد اس کے ذکر، دعا اور استغفار کی طرف لپکو‘‘ ابن علاء کی ر وایت میں خَسفَتِ الشَّمسُ کی بجائے كسفت الشمس (سورج کو گرہن لگا) کے الفاظ ہیں (معنی ایک ہی ہے) اور انھوں نے (يخوف بها عباده ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے کی بجائے يخوف عباده (اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے) کہا۔