قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ فَضْلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

945.06. و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَةِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ تَبِعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ أَجْرٍ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَى عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ فَيُخْبِرُهُ مَا قَالَتْ وَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قَبْضَةً مِنْ حَصْبَاءِ الْمَسْجِدِ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ حَتَّى رَجَعَ إِلَيْهِ الرَّسُولُ فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَى الَّذِي كَانَ فِي يَدِهِ الْأَرْضَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ

مترجم:

945.06.

داؤد بن عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد (عامر) سے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پا س بیٹھے ہوئے تھے کہ صاحب مقصود خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آ کر کہا: اے عبداللہ بن عمر! کیا آپ نے نہیں سنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا کہتے ہیں؟ بلا شبہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلا اور اس کی نماز جنا زہ ادا کی پھر اس کے ساتھ رہا حتیٰ کے اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے بطور اجر دو قیراط ہیں ہر قیراط اُحد (پہاڑ) کے مانند ہے اور جس نے اس کی نماز جنازہ ادا کی اور لو ٹ آیا اس کا اجر احد پہاڑ جیسا ہے (یہ بات سن کر) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا (تا کہ) وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کے بارے میں دریافت کریں اور پھر واپس آ کر ان کو بتائیں کہ انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کیا کہا۔ (اس دوران میں) ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مسجد کی کنکریوں سے ایک مٹھی بھرلی اور ان کو اپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ کرنے لگے یہاں تک کہ پیام رساں ان کے پاس واپس آ گیا اس نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سچ کہا ہے اس پر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے وہ کنکریاں جو ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے ماریں پھر کہا یقیناً ہم نے بہت قیراطوں (کے حصول) میں کوتاہی کی۔