قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ أَرْبَعُونَ شُفِّعُوا فِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

948. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَالْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ قَالَ الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدْ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمْ اللَّهُ فِيهِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ

مترجم:

948.

ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی اور ولید بن شجاع میں سے ولید نے کہا: مجھے حدیث سنائی اور دوسرے دونوں نے کہا: ہمیں حدیث سنائی ابن وہب نے، انھوں نے کہا: مجھے ابوصخر نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلا م کریب سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی کہ قدید یا عسفان میں ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا تو انھوں نے کہا: کریب! دیکھو اس کے (جنازے کے) لیے کتنے لو گ جمع ہو چکے ہیں۔ میں باہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خا طر (خاصے) لو گ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی ۔ انھوں نے پوچھا: تم کہتے ہو کہ وہ چالیس ہوں گے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں۔ تو انھوں نے فرمایا: اس (میت) کو (گھر سے) باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو بھی مسلمان فوت ہو جا تا ہے اور اس کے جنا زے پر (ایسے) چالیس آدمی  (نماز ادا کرنے کے لیے) کھڑے ہو جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتے تو اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں ان کی سفارش کو قبول فرما لیتا ہے ۔ ابن معروف کی روا یت میں ہے انھوں نے شریک بن ابی نمر سے انھوں نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی۔ (اس سند میں شریک کے والد اور ابو نمر کے بیٹے عبداللہ کا نام لیے بغیر دادا کی طرف منسوب کرتے ہوئے شریک بن ابی نمر کہا گیا ہے۔)