قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مُسْتَرِيحٍ وَمُسْتَرَاحٍ مِنْهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

950. و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ فَقَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ

صحیح مسلم:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: آرام پانےوالا اور جس سے دوسرے آرام پائیں ‘ان کےبارے میں کیا کہا گیا؟)

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

950.

امام مالک بن انس نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے، انھوں نے معبد بن کعب بن مالک سے اور انھوں نے حضرت قتادہ بن ربعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’آرام پانے والا ہے یا اس سے آرام ملنے والا ہے۔‘‘ انھوں (صحابہ) نے پو چھا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آرام پانے والا یا جس سے آرام ملنے والا ہے سے کیا مراد ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’بندہ مومن دنیا کی تکالیف سے آرام پاتا ہے اور فاجر بندے (کے مرنے ) سے لو گ، شہر، درخت اور حیوانات آرام پاتے ہیں۔‘‘