قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

988.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا مِنْ صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ إِلَّا تَحَوَّلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ حَيْثُمَا ذَهَبَ وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ وَيُقَالُ هَذَا مَالُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ

مترجم:

988.01.

عبدالملک نے ابو زبیر سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اونٹوں، گائے اور بکریوں کا جو بھی مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا تو اسے قیامت کے دن ان کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بٹھایا جائےگا۔ سموں والا جانور اسے اپنے سموں سے روندے گا اور سینگوں والا اسے اپنے سینگوں سے مارے گا، ان میں سے اس دن نہ کوئی (گائے یا بکری) بغیر سینگ کے ہوگی اور نہ ہی کوئی ٹوٹے ہوئے سینگوں والی ہو گی۔‘‘ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ان کا حق کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ان میں سے نر کو جفتی کے لئے دینا، ان کا ڈول ادھار دینا، ان کو دودھ پینے کے لئے دینا، ان کو پانی کے گھاٹ پر دوہنا (اور لوگوں کو پلانا) اور اللہ کی راہ میں سواری کے لئے د ینا۔ اور جو بھی صاحب مال اسکی زکاۃ ادا نہیں کرتا۔ تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی شکل اختیار کر لے گا، اس کا مالک جہاں جائے گا وہ اس کے پیچھے لگا رہے گا اور وہ اس سے بھاگے گا، اسے کہا جائےگا: یہ تیرا وہی مال ہے جس میں تو بخل کیا کرتا تھا۔ جب وہ د یکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ اپنا ہاتھ اسکے منہ میں داخل کرے گا، وہ اسے اس طرح چبائے گا جس طرح اونٹ (چارے کو) چباتا ہے۔‘‘