قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

991.03. و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ رُفَيْعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ لَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ قَالَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَكْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ قَالَ فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ فَالْتَفَتَ فَرَآنِي فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَبُو ذَرٍّ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمْ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَاءَهُ وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ اجْلِسْ هَا هُنَا قَالَ فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ فَقَالَ لِي اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ قَالَ فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى لَا أَرَاهُ فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللَّبْثَ ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ فَلَمَّا جَاءَ لَمْ أَصْبِرْ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ مَنْ تُكَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْكَ شَيْئًا قَالَ ذَاكَ جِبْرِيلُ عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ فَقَالَ بَشِّرْ أُمَّتَكَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ نَعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ

مترجم:

991.03.

عبدالعزیز بن رفیع نے زید بن وہب سے اور انھوں نے ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں ایک رات (گھرسے) باہر نکلا تو اچانک دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اکیلے جا رہے ہیں، آپﷺ کے ساتھ کوئی انسان نہیں تو میں نے خیال کیا کہ آپﷺ اس بات کو ناپسند کر رہے ہیں کہ کوئی آپ کے ساتھ چلے، چنانچہ میں چاند کے سائے میں چلنے لگا، آپﷺ مڑے تو مجھے دیکھ لیا اور فرمایا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: ابو زر ہوں، اللہ مجھے آپﷺ پر قربان کرے! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ابو زر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آ جاؤ۔‘‘ کہا: میں کچھ دیر آپﷺ کے ساتھ چلا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’بے شک زیادہ مال والے ہی قیامت کے دن کم (مایہ) ہوں گے، سوائے ان کے جن کو اللہ نے مال عطا فرمایا: اور انھوں نے اسے دائیں، بائیں اور آگے، پیچھے اڑا ڈالا اور اس میں نیکی کے کام کئے۔‘‘ میں ایک گھڑی آپﷺ کے ساتھ چلتا رہا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہاں بیٹھ جاؤ۔‘‘ آپﷺ نے مجھے ایک ہموار زمین میں بٹھا دیا جس کے گرد پتھر تھے اور آپ ﷺ نے مجھے فرمایا: ’’یہیں بیٹھے رہنا یہاں تک کہ میں تمھارے پاس لوٹ آؤں۔‘‘ آپ پتھریلے میدان (حرے) میں چل پڑے حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہو گئے، آپﷺ مجھ سے دور رکے رہے اور زیادہ دیرکر دی، پھر میں نے آپﷺ کی آواز سنی جب آپ ﷺ میری طرف آتے ہوئے فرما رہے تھے: ’’خواہ اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو۔‘‘ جب آپﷺ تشریف لئے آئے تو میں صبر نہ کر سکا میں نے عرض کی: اے اللہ کے نبی ﷺ! اللہ مجھے آپﷺ پر نثار فرمائے! آپﷺ سیاہ پتھروں کے میدان (حرہ) کے کنارے کس سے گفتگو فرما رہے تھے؟ میں نے تو کسی کو نہیں سنا جو آپﷺ کو جواب دے رہا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ جبرئیل علیہ السلام تھے جو سیاہ پتھروں کے کنارے میرے سامنے آئے اور کہا: اپنی امت کو بشارت دے دیجئے کہ جو کوئی اس حالت میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے کہا: اے جبرئیل علیہ السلام! چاہے اس نے چوری کی ہو یا زنا کیا ہو؟ انھوں نےکہا: ہاں! فرمایا: میں نے پھر کہا: خواہ اس نے چوری کی ہو خواہ اس نے زنا کیا ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں۔ میں نے پھر (تیسری بار) پوچھا: خواہ اس نے چوری کی ہو خواہ اس نے زنا کیا ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں، خواہ اس نے شراب (بھی) پی ہو۔‘‘