قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ فِي الْكَنَّازِينَ لِلْأَمْوَالِ وَالتَّغْلِيظِ عَلَيْهِمْ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

992. و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَبَيْنَا أَنَا فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ أَخْشَنُ الثِّيَابِ أَخْشَنُ الْجَسَدِ أَخْشَنُ الْوَجْهِ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَشِّرْ الْكَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَى عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُوضَعُ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ كَتِفَيْهِ وَيُوضَعُ عَلَى نُغْضِ كَتِفَيْهِ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيَيْهِ يَتَزَلْزَلُ قَالَ فَوَضَعَ الْقَوْمُ رُءُوسَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ رَجَعَ إِلَيْهِ شَيْئًا قَالَ فَأَدْبَرَ وَاتَّبَعْتُهُ حَتَّى جَلَسَ إِلَى سَارِيَةٍ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ هَؤُلَاءِ إِلَّا كَرِهُوا مَا قُلْتَ لَهُمْ قَالَ إِنَّ هَؤُلَاءِ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا إِنَّ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَانِي فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ أَتَرَى أُحُدًا فَنَظَرْتُ مَا عَلَيَّ مِنْ الشَّمْسِ وَأَنَا أَظُنُّ أَنَّهُ يَبْعَثُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ فَقُلْتُ أَرَاهُ فَقَالَ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي مِثْلَهُ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ كُلَّهُ إِلَّا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ ثُمَّ هَؤُلَاءِ يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا قَالَ قُلْتُ مَا لَكَ وَلِإِخْوَتِكَ مِنْ قُرَيْشٍ لَا تَعْتَرِيهِمْ وَتُصِيبُ مِنْهُمْ قَالَ لَا وَرَبِّكَ لَا أَسْأَلُهُمْ عَنْ دُنْيَا وَلَا أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّى أَلْحَقَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ

مترجم:

992.

ابو علاء نے حضرت احنف بن قیس رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کی انھوں نے کہا: میں مدینہ آیا تو میں قریشی سرداروں کے ایک حلقے میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک کھردرے کپڑوں گٹھے ہوئے جسم اور سخت چہرے والا ایک آدمی آیا اور ان کے سر پر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا۔ مال و دولت جمع کرنے والوں کو اس تپتے ہوئے پتھر کی بشارت سنا دو جس کو جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور اسے ان کے ایک فرد کی نوک پستان پر رکھا جائے گا حتیٰ کہ وہ اس کے دونوں کندھوں کی باریک ہڈیوں سے لہراتا ہوا نکل جا ئے گا اور اسے اس کے شانوں کی باریک ہڈیوں پر رکھا جائے گا حتیٰ کہ وہ اس کے پستانوں کے سروں سے حرکت کرتا ہوا نکل جا ئے گا ۔(احنف نے) کہا: اس پر لوگوں نے اپنے سر جھکا لیے اور میں نے ان میں سے کسی کو نہ دیکھا کہ اسے کوئی جواب دیا ہو، کہا پھر وہ لوٹا اور میں نے اس کا پیچھا کیا حتیٰ کہ وہ ایک ستون کے ساتھ (ٹیک لگا کر) بیٹھ گیا میں نے کہا: آپ نے انھیں جو کچھ کہا ہے میں نے انھیں اس کو ناپسند کرتے ہوئے ہی دیکھا ہے انھوں نے کہا: یہ لو گ کچھ سمجھتے نہیں میرے خلیل ابو القاسم ﷺ نے مجھے بلایا میں نے لبیک کہا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم احد (پہاڑ) کو دیکھتے ہو؟‘‘ میں نے دیکھا کہ مجھ پر کتنا سورج باقی ہے میں سمجھ رہا تھا کہ آپﷺ مجھے اپنی کسی ضرورت کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں چنانچہ میں نے عرض کی میں اسے دیکھ رہا ہوں تو آپﷺ نے فر مایا: ’’میرے لیے یہ بات باعث مسرت نہ ہو گی کہ میرے پا س اس کے برابر سونا ہو اور میں تین دیناروں کے سوا اس سارے (سونے) کو خرچ (بھی ) کر ڈالوں۔‘‘ پھر یہ لو گ ہیں دنیا جمع کرتے ہیں کچھ عقل نہیں کرتے۔ میں نے ان سے پو چھا آپ کا اپنے (حکمران) قریشی بھائیوں کے ساتھ کیا معاملہ ہے آپ اپنی ضرورت کے لیے نہ ان کے پاس جاتے ہیں اور نہ ان سے کچھ لیتے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا نہیں تمھا رے پرودیگار کا قسم! نہ میں ان سے دنیا کی کوئی چیز مانگوں گا نہ ہی ان سے کسی دینی مسئلے کے بارے میں پو چھوں گا یہاں تک کہ میں اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ سے جا ملوں۔