باب: چاند دیکھ کر رمضان کا روزہ رکھنا اور چانددیکھ کرروزوں کا اختتام کرنا واجب ہے
)
Muslim:
The Book of Fasting
(Chapter: The obligation to fast Ramadan when the crescent is sighted, and to break the fast when the crescent is sighted, and that if it is cloudy at the beginning or end of the month, then the month should be completed as thirty days.)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1080.
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے مالک کے سامنے قراءت کی، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انھوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے رمضان کا ذکر کیا اور فرمایا: ’’روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور افطار (روزوں کا اختتام) نہ کرو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اوراگر تم پرمطلع ابرآلود کردیا جائے تو اس (رمضان) کی مقدار (گنتی) پوری کرو۔‘‘
صوم کا لغوی معنی رکنا ہے۔شرعاً اس سے مراد اللہ کے حکم کے مطابق اس کی رضا کی نیت سے صبح صادق سے لے کر غروب تک کھانے پینے،بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنے کے علاوہ گناہ کے تمام کاموں سے بھی رکے رہنا ہے۔اس عبادت کے بے شمار روحانی فوائد ہیں۔سب سے نمایاں یہ ہے کہ اس کے زریعے سے انسان ہر معاملے میں،اللہ کے حکم کی پابندی سیکھتا ہے۔اس پر و اضح ہوجاتا ہے کہ حلت وحرمت کا اختیار صرف اورصرف اللہ کے پاس ہے،جس سے انسانوں کو،اللہ کے رسول ﷺ آگاہ فرماتے رہے ہیں۔کچھ چیزیں بذاتہا حرام ہیں۔کچھ کو اللہ نے ویسے تو حلال قرار دیا لیکن خاص اوقات میں ان کو حرام قراردیا۔اللہ کے بندوں کا کام،ہرحال میں اللہ کے حکم کی پابندی ہے۔
دوسرا اہم فائدہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات پر قابو پانا سیکھتا ہے۔جو انسان جائز خواہشات ہی کا غلام بن جائے وہ اپنی ذات پر اپنا اختیار کھو دیتا ہے۔وہ چیزیں اوران چیزوں کے زریعے سے دوسرے لوگ اس پر قابو حاصل کرلیتے ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ اپنا غلام بناتے چلے جاتے ہیں۔انسان کی آزادی اپنی خواہشات پرکنٹرول سے شروع ہوتی ہے۔خواہشات پر قابوہو تو انسان کامیابی سے اپنی آزادی کی حفاظت کرسکتا ہے۔
آج کل لوگ زیادہ کھانے پینے کی وجہ سے صحت تباہ کرتے ہیں۔روزے سے اس بات کی تربیت ہوتی ہے۔کہ کھانے پینے میں اعتدال کیسے رکھاجائے اور پتہ چلتا ہے کہ اس سے کس قدرآرام اور سکون حاصل ہوتاہے۔روزے کے دوران میں انسان کی توجہ اللہ کے احکام کی پابندی پر رہتی ہے،اس لئے گناہوں سے بچنا بہ آسانی ممکن ہوجاتاہے۔انسان کو یہ اعتماد حاصل ہوجاتا ہے کہ گناہوں سے بچنا کوئی زیادہ مشکل بات نہیں۔
رمضان میں مسلم معاشرہ اجتماعی طور پر نیکی کی طرف راغب اور گناہوں سے نفور ہوتا ہے۔اس کے زریعے سے نسل نو کی اچھی تربیت اور راستے سے ہٹ جانے والوں کی واپسی میں مدد ملتی ہے۔اللہ نے بتایا ہے کہ روزے پچھلی امتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے۔لیکن اب اس کا اہتمام امت مسلمہ کے علاوہ کسی اور امت میں موجود نہیں۔دوسری امت کے کچھ لوگ اگر روزے رکھتے ہیں تو کم اور آسان روزے رکھتے ہیں۔روزے میں ہر چیز سے پرہیز کی بجائے کھانے کی بعض اشیاء یا پینے کی بعض اشیاء سے پرہیز کیا جانا ایک خاص وقت تک سہی پانی پینے پر پابندی کو روزے کا حصہ ہی نہیں سمجھا جاتا۔اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ صحیح معنی میں ضبط نفس کی تربیت نہیں ہوپاتی۔
رمضان کے مہینے میں قرآن نازل ہوا۔اللہ نے روزوں کو قرآن پرعمل کرنے کی تربیت کا ذریعہ بنایا اور اللہ کے رسول ﷺ نے رمضان کی راتوں کو جاگ کر عبادت کرنے کی سنت عطا فرمائی،اس طرح انسان نیند پر بھی معقول حد تک کنٹرول کرلیتا ہے۔
امام مسلمؒ نے اپنی صحیح کی کتاب الصیام میں رمضان کی فضیلت،چاند کے زریعے سے ماہ رمضان کے تعین،روزے کے اوقات کے تعین کے حوالے سے متعدد ابواب قائم کرکے صحیح احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم جمع کی ہیں۔
مسلمانوں کو اس کے تحفظ کااہتمام کرنے کے لئے اللہ نے جو سہولتیں عطا کی ہیں ان کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔سحری کھاناافضل ہے۔آخری وقت میں کھانی چاہیے۔غروب ہوتے ہی افطار کرلینا چاہیے۔حلال امور کے معاملے میں روزے کی پابندیاں دن تک محدود ہیں،رات کو وہ پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں۔وصال کے روزے رکھ کر خود کو مشقت میں ڈالنے سے منع کردیاگیا ہے۔
دن میں بیوی کے ساتھ مجامعت ممنوع ہے۔سحری کا وقت ہوگیا اور جنابت سے غسل نہیں ہوسکا تو اس کے باوجود روزے کاآغاز کیا جاسکتا ہے۔اگر انسان روزے کی پابندی توڑ بیٹھے تو تو کفارے کی صورت میں بھی اس کا مداوا موجود ہے۔بلکہ کفارے میں بھی تنوع کی سہولت میسر ہے۔سفر،مرض اورعورتوں کو ایام مخصوصہ میں روزہ چھوڑدینے اوربعد میں رکھنے کی سہولت بھی عطا کی گئی ہے۔امام مسلم ؒ نے صحیح احادیث کے ذریعے سے ان معاملات پرروشنی ڈالی ہے۔ اور ان کو واضح کیا ہے۔
رمضان سے پہلے عاشورہ کا روزہ رکھا جاتا تھا،اس کی تاریخ،اس کے متعلقہ امور اور رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد اس روزے کی حثییت پر بھی احادیث پیش کی گئی ہیں۔ان ایام کا بھی بیان ہے جن میں ر وزے نہیں رکھے جاسکتے۔روزوں کی قضا کے مسائل ،حتیٰ کہ میت کے ذمے اگر روزے ہیں تو ان کی قضاء کے بارے میں بھی احادیث بیان کی گئی ہیں۔روزے کے آداب اور نفلی روزوں کے احکام اوران کے حوالے سے جو آسانیاں میسر ہیں،ان کے علاوہ روزے کے دوران میں بھول چوک کر ایساکام کرنے کی معافی کی بھی وضاحت ہے جس کی روزے کے دوران میں اجازت نہیں۔
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے مالک کے سامنے قراءت کی، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انھوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے رمضان کا ذکر کیا اور فرمایا: ’’روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور افطار (روزوں کا اختتام) نہ کرو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اوراگر تم پرمطلع ابرآلود کردیا جائے تو اس (رمضان) کی مقدار (گنتی) پوری کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا: ’’روزہ نہ رکھو حتی کہ تم چاند دیکھ لو اور اسے افطار نہ کرو، حتی کہ چاند دیکھو لو۔ اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کی مدت پوری کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
(فَاقْدِرُوا لَهُ) کا ترجمہ جمہور کے نزدیک یہ ہے مہینہ کے آغاز سے تیس دن گن لو، بعض حضرات نے معنیٰ کیا ہے کہ پھر منازل قمر کا حساب کر کے پتہ چلا لو، اور بعض نے معنیٰ کیا ہے پھر اس کے لیے تنگی پیدا کرو اور اسے بادلوں کے نیچے مان کر مہینہ انتیس (29) کا بنا لو، لیکن یہ دونوں معانی۔ آگے آنے والی صحیح حدیث کے خلاف ہیں اسی طرح حنابلہ کا مطلع صاف ہو آسمان پر بادل یا گردوغبار نہ ہونے کی صورت میں تو نظر نہ آنے کی صورت میں مہینہ تیس کا ماننا اور بادل یا گردوغبار ہو تو پھر مہینہ انتیس کا ماننا۔ صحیح حدیث کے منافی ہے۔ اس لیے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اگر کوئی گردوغبار کی صورت میں رمضان فرض کر کے روزہ رکھ لے گا۔ تو وہ روزہ نہیں ہو گا۔ حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے جمہور کا مؤقف قبول کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar (RA) (Allah be pleased with both of them) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying in connection with Ramadan: Do not fast till you see the new moon, and do not break fast till you see it; but if the weather is cloudy calculate about it.