قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ أَجْرِ الْمُفْطِرِ فِي السَّفَرِ إِذَا تَوَلَّى الْعَمَلَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1120 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَزَعَةُ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ، قُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ سَأَلْتُهُ: عَنِ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ؟ فَقَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ وَنَحْنُ صِيَامٌ، قَالَ: فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ» فَكَانَتْ رُخْصَةً، فَمِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ، ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلًا آخَرَ، فَقَالَ: «إِنَّكُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ، فَأَفْطِرُوا» وَكَانَتْ عَزْمَةً، فَأَفْطَرْنَا، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ، مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، فِي السَّفَرِ

صحیح مسلم:

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: سفر میں روزہ ترک کرنے والا جب کام کی ذمہ داری اٹھائے تو اس کا اجر

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1120.   مجھے قزعہ نے حدیث سنائی، کہا: میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، ان پر لوگوں کا جھرمٹ لگا ہوا تھا جب لوگ ان کے پاس سے منتشر ہو گئے تو میں نے کہا: میں آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہیں کروں گا جس کے بارے میں یہ لوگ سوال کرتے ہیں (میرا سوال دوسری چیز کے بارے میں ہے) میں نے ان سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف سفر کیا، اس وقت ہم روزے کی حالت میں تھے ہم نے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے دشمن کے قریب پہنچ چکے ہو اور افطار کرنا تمہارے لیے زیادہ قوت کا باعث ہے‘‘ تو یہ رخصت تھی، ہم میں سے کچھ لوگ تھے جنھوں نے روزہ رکھا اور ہم میں سے بعض تھے جنھوں نے روزہ نہ رکھا۔ پھر ہم نے اگلی منزل پر پڑاؤ ڈالا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم صبح کے وقت دشمن سے سامنا کرو گے اور چھوڑنا تمھارے لیے زیادہ طاقت کا باعث ہو گا لہٰذا تم روزہ نہ رکھو،‘‘ اور یہ حکم قطعی تھا اس لیے ہم نے روزہ نہ رکھا، پھر انھوں نے کہا: اس کے بعد میں نے دیکھا کہ ہم سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزہ بھی رکھتے دیکھا۔