باب: رمضان کے آخری دس دنوں میں خوب محنت (سے عبادت )کرنا
)
Muslim:
The Book of I'tikaf
(Chapter: Striving harder in worship during the last ten days of Ramadan)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1175.
حسن بن عبیداللہ سے روایت ہے ،کہا:میں نے ابراہیم نخعی سےسنا،کہہ رہے تھے:میں نے اسود بن یزید سے سنا،وہ کہہ رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ (رمضان کے)آخری دس دن (عبادت)میں اس قدر محنت کرتے(اور عام دنوں میں بھی آپ ﷺ بہت زیادہ محنت کرتے تھے۔)
اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہر طرف سے بے تعلق ہو کر مسجد میں کوشہ نشینی ایک قدیم عبادت ہے ‘اسے عکوف یا اعتکاف کہتے ہیں جب اللہ کا پہلا گھر بنا تو عبادت کے دوسرے طریقوں کے علاوہ یہ اعتکاف کا بھی مرکز تھا اعتکاف،رمضان اور غیر رمضان میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں ضرور اعتکاف کرتے تھے اعتکاف کرنے والا بیسویں روزے کے دن غروب آفتاب سے قبل مسجد میں داخل ہوگا اور رمضان کے آخری دن کے غروب سے اس کا اعتکاف ختم ہو جائے گا اعتکاف کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکرو فکر کے لیے تنہائی اختیار کر نا ہے لہذا دورانِ اعتکاف فضول مصروفیتوں،دنیوی کاموں اور لا یعنی گفتگو سے احتراز ضروری ہے اعتکاف مسجد ہی میں کیا جا سکتا ہے عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے۔اس کے لیے اپنے خاوند یا ولی کی اجازت کے ساتھ ساتھ ایسی جامع مسجد ضروری ہے جہاں پردہ ،امن و تحفظ اور ضروریات کے لیے آسانی میسر ہو۔مستحاضہ عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے، البتہ اگر عورت کو دورانِ اعتکاف ایام شروع ہو جائیں تو وہ اپنا اعتکاف ختم کر دے گی۔ اعتکاف کے لیے روزہ شرط نہیں ہے ،جو شخص بوجوہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو وہ بھی اعتکاف کی عبادت سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔دورانِ اعتکاف انسان کے گھر والوں کو اس سے ملنے اور حال دریافت کرنے کی اجازت ہے کسی ضرورت کے پیش نظر معتکف مسجد سے باہر بھی جا سکتا ہے :مثلاً قضائے حاجت کے لیے ،سحری افطاری یا ضروری علاج کے لیے بشرطیکہ ان کاشیاء کی ترسیل مسجد میں ممکن نہ ہو راستے میں آتے جاتے چلتے چلتے احباب کی خیر خیریت اور بیمارپرسی بھی کی جا سکتی ہے مندرجہ ذیل اشیاء سے اعتکاف ختم ہو جاتا ہے ۔
٭بغیر ضرورت کے مسجد سے باہر نکل جانا۔
٭ازدواجی تعلقات قائم کرنا۔
٭عورت کے ایام یا نفاس شروع ہو جانا۔
حسن بن عبیداللہ سے روایت ہے ،کہا:میں نے ابراہیم نخعی سےسنا،کہہ رہے تھے:میں نے اسود بن یزید سے سنا،وہ کہہ رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ (رمضان کے)آخری دس دن (عبادت)میں اس قدر محنت کرتے(اور عام دنوں میں بھی آپ ﷺ بہت زیادہ محنت کرتے تھے۔)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس (10) دنوں میں اس قدر جدوجہد اور سعی و کوشش کرتے کہ باقی دنوں میں اس قدر محنت اور کوشش نہ کرتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger (ﷺ) used to exert himself in devotion during the last ten nights to a greater extent than at any other time.